وبصرہ وفرجہ ، وایاکم والمجالس فی السوق فانھا تلغی وتلھی۔ (الزھد الکبیر) ’’مومن کے لئے اس کا گھر کیا ہی اچھا عبادت خانہ ہے، جس میں وہ اپنے نفس اور آنکھ اور شرمگاہ کو گناہوں سے روکتا ہے، تم لوگ بازار میں مجلسیں لگانے سے پرہیز کیا کرو، کیوں کہ یہ مجالس لغویات اور غفلت میں ڈال دیتی ہیں‘‘۔
حضرت سفیان ثوری ؒ فرماتے ہیں:هَذَا زَمَانُ السُّكُوتِ وَلُزُومِ الْبُيُوتِ۔’’یہ خاموش رہنے اور گھروں کو لازم پکڑنے کا دور ہے‘‘۔دو آدمی حضرت ابو سنان ؒ کے پاس آئے تو آپ ؒ نے فرمایا کہ تم دونوں الگ کیوں نہیں ہوتے ہوں ، تم دونوں کو الگ ہوجانا چاہئے اس لئے کہ تم دونوں ساتھ ہوتے ہو تو باتیں کرتے ہو اور جب الگ ہوجاتے ہو تو اللہ کو یاد کرتے ہو۔ (الزھد الکبیر )
ابن جوزي ؒفرماتے ہیں کہ ایک بزرگ اپنے اصحاب کو یہ وصیت کیا کرتے تھے: إذا خرجتم من عندي فتفرقوا، لعل أحدكم يقرأ القرآن في طريقه ومتى اجتمعتم تحدثتم۔ ’’جب تم میرے پاس سے نکلو تو الگ الگ ہوجاؤ، شاید اس طرح راستے میں قرآن پڑھنے کی نوبت آجائے، اور جب مل کر جاؤگے تو راستے میں باتیں کروگے‘‘۔
حضرت عبداللہ ابن مبارکؒ اکثر گھر میں رہا کرتے تھے، آپ سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو گھر میں اکیلے رہنے سے وحشت نہیں ہوتی؟ تو آپؒ نے فرمایا:کیف استوحش وانا مع النبیﷺ واصحابہ۔ ’’مجھے کیسے وحشت ہوسکتی ہے جب کہ میں رسول اللہ ﷺ اور آپ ﷺ کے صحابہ کے ساتھ ہوتا ہوں‘‘(آپ ؒ حدیث میں مشغول رہتے تھے)۔(الزھد الکبیر )
لغویات سے پرہیز کرنے والوں کی صحبت : صحبت سے صفات منتقل ہوتی ہیں، پس اگر کوئی ایسا شخص مل جائے جو اپنے اوقات کو ضائع نہیں کرتا، اور ہر وقت کام میں لگے رہنے کو پسند کرتا ہے تو اس کی صحبت کو غنیمت سمجھنا چاہئے، اور اس شخص کو اپنا دوست بنانا چاہئے، اس