ایک اللہ والے اپنے اصحاب کے ساتھ کہیں جارہے تھے، راستے میں ایک آدمی بیکار بیٹھا ہوا تھا آپ اس کے پاس سے بغیر سلام کئے نکل گئے ، واپسی پر جب اس آدمی کے پاس سے گذر ہوا تو آپ نے اسے سلام کیا، کسی خادم نے عرض کیا کہ حضرت آپ نے جاتے ہوئے سلام نہیں کیا، اور واپس آتے ہوئے سلام کیا ، اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا کہ جاتے ہوئے وہ فارغ بیٹھا تھا اور فارغ انسان کے ساتھ شیطان لگا ہوا ہوتا ہے، اور واپسی میں وہ زمین پر کچھ لکھ رہا تھا، وہ مشغلہ بھی فضول تھا لیکن مشغولی کی وجہ سے شیطان بہکانے اور وساوس ڈالنے سے عاجز تھا۔
محرم اسرار حیات
اسی عالم غفلت میں بسنے والے انسانوں میں ہمیں بہت سے لوگ ایسے بھی نظر آتے ہیں جنہوں اپنی زندگی کا راز پالیا، ان کی نگاہوں کے سامنے مقصد حیات آفتاب کی طرح روشن تھا، ان کی زندگی کا ایک ایک عمل مقصد حیات کی تشریح کرتا ہے، ان کے پرحکمت ارشادات راز حیات کا آئینہ سامنے کردیتے ہیں، ان میں سے ایک ابو الدرداء ؓ ہیں، آپ کا ارشاد ہے کہ اگر تین چیزیں نہ ہوتیں تو مجھے زندگی سے کوئی محبت نہ ہوتی ، ایک گرمیوں کے روزے، قیام لیل میں اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہونا، اور ایسے لوگوں کی صحبت جو عمدہ کلام کو اس طرح چنتے ہیں جس طرح عمدہ پھل چھانٹے جاتے ہیں، اور یہ خلیفۂ ثانی عمر بن الخطابؓ فرمارہے ہیں کہ اگر تین چیزیں نہ ہوتیں تو میں اللہ سے مل جانے کو پسند کرتا، ایک اللہ کے راستے میں نکلنا، اپنی پیشانی کو اللہ کے سامنے سجدہ میں رکھنا، اور ایسے لوگوں کی صحبت جو عمدہ کلام کو اس طرح اچک لیتے ہیں جس طرح عمدہ پھل اچک لئے جاتے ہیں(الزہد لاحمدؒ)معضد بن يزيد عجلیؒ فرماتے ہیں کہ اگر گرمیوں کا روزہ ،موسم سرما کی راتوں کا قیام اور تہجد میں میں کتاب اللہ کی تلاوت کی لذت نہ ہوتی تو مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی کہ میں شہد کی مکھی ہوتا(صفۃ الصفوۃ) حضرت ثابت بنانیؒ ایک مرتبہ فرمانے لگے : ہائے میرے عزیزوں! میں