خُذِ الْوقْتَ أَخْذَ اللّص وَاخْتَلِسْ
فَوَائدَهُ قَبلَ الْمَنايَا الدَّوَائِبِ
وَلا تَتعلل بِالامَاني فَانهَا
عَطَايَاأحادِيثِ النفُوسِ الْكَوَاذبِ
ودُونَكَ وِردُ الْعُمرِ مَا دامَ صَافِيا
فَخُذ وتَزَودْ مِنه قَبلَ الشوائِبِ
۱چور کی طرح وقت کو اچک لے، اور اس کے باقی رہنے والے فوائد کو چھین لے موت سے پہلے۔۲اور امیدوں کے مرض میں مبتلا نہ ہو، کیوں کہ وہ جھوٹے نفوس کے خیالات کی دَین ہے۔۳زندگی کا وظیفہ تھام لےجب تک وہ باقی رہے، تو (اس کے فوائد)حاصل کر، اور اس سے زادِ راہ تیار کر عوارضات کے لاحق ہونے سے پہلے۔
بَادِرْشَبابَك أَنْ تهرمَا
وَصِحَّةَ جِسْمِكَ أَنْ تَسْقَمَا
وَأَيامَ عَيشِكَ قَبْلَ الْممَاتِ
فَمَا دھرُ مَنْ عَاشَ أنْ يَسْلمَا
وَوَقْتُ فَراغِكَ بَادِرْ بِهِ
لَيالي شُغْلِك فِي بَعْضِ مَا
وقدم فکل امرئ قادم
علی بعض ماکان قد قدما
’’بڑھاپا آنے سے پہلے جوانی سے جلدی فائدہ اٹھاؤ، اور بیماری سے پہلے بدن کی صحت سےکام لو، موت سے پہلے ایام زندگی کی قدر جانو ، کیوں کہ کسی بھی زندہ شخص کی زندگی سالم رہنے والی نہیںہے، اور فرصت کے اوقات میں دوڑ لگاؤ مشغولی کی راتوں سے پہلے، اور اپنے لئے اعمال کا ذخیرہ آگے روانہ کرو اس لئے کہ ہر شخص اپنے بھیجے ہوئے اعمال کی طرف آنے والا ہے‘‘۔
حضرت صدیق اکبرؓ کی نصیحت
عبد اللہ بن عکیم ؓکہتے ہیں کہ ہم کو حضرت ابو بکر صدیقؓ نے یہ خطبہ دیا:
أوصِيكمْ بتقوى اللہ، وسابقُوا في مهلِ اجالِكمْ قَبلَ أنْ تَنقضي اجالكمْ، فيردَّكمْ إلَى أَسوءِ أعْمالكُمْ، فإِنَّ أقواما جَعلُوا اجالَهمْ لغَيرِهمْ، وَنسُوا