اور ولیٔ کامل نے کہا تھا کہ مرحوم تقریبا پچاس سال کی عمر میں اتنا کام کر گئے کہ عام آدمی اس کو دو سو سال میں کرسکتا ہے علامہ صدیق احمد صاحب کشمیری اپنی طالب علمی کے زمانے میں صرف روٹی لیتے تھے، سالن نہ لیتے تھے، روٹی جیب میں رکھ لیتے تھے، جب موقع ہوتا کھالیتے اور فرماتے روٹی سالن کے ساتھ کھانے میں مطالعہ کا نقصان ہوتا ہے، قاری صدیق صاحبؒ باندوی کے یہاں بھی اوقات کا بڑا اہتمام تھا، ہروقت کسی نہ کسی کام میں مشغول رہتے تھے۔
غیروں کی قدردانی
مغربی ممالک میں وقت کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے، اور اس کو کام میں لگانے کی پوری کوشش کرتےہیں، اور وقت کو ضائع ہونے سے بچاتے ہیں، اسی وجہ سے وہ اپنے میدان میں بہت ہی زیادہ ترقی کر گئے، اگرچہ روحانیت سے بے پرواہی، مذہب سے دوری اور خدا بیزاری نے سکون و چین کا نام و نشان ختم کردیا ہے اور بہت سی اخلاقی اور معاشرتی خرابیوں کو جنم دیا ہے لیکن اس بات کا اقرار کئے بغیر کوئی چارہ نہیں کہ انہوں نے مادہ کو اپنی محنت کا محور بنا کر اس کی مخفی طاقتوں اور صلاحیتوں کو ظاہر کیا، یقینا وہ اپنے میدان میں بہت دور پہنچ چکے ہیں، یہ سب وقت کی حفاظت اور اس کو کام میں لگانے کا کرشمہ ہے، ان کے یہاں وقت کوصحیح استعمال کرنے اور اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی تعلیم کے لئے مستقل کورس ہے جس میں پیسے دے کر لوگ داخلہ لیتے ہیں۔
انہوں نے وقت کی قیمت کا یہاں تک احساس کیا کہ خود تو اپنے اوقات کی حفاظت کی، لیکن دوسری طرف اپنے مقاصد میں کامیابی کے لئے دوسری اقوام کے اوقات کو ضائع کرنے اور فضول کاموں میں برباد کرنے کو ضروری سمجھا، اور دیگر اقوام کے اوقات ضائع کرنے کے منصوبے بنا کر اپنے مقاصد میں کامیابی کو یقینی بنانے کی فکر کی، تحفۂ وقت کے مصنف لکھتے ہیں:
ہم خواہ اس بات کو تسلیم کریں یا نہ کریں ، لیکن یہ ایک پختہ حقیقت اور ٹھوس سچائی ہے