تاثرات
حضرت مولانا محمد شعیب صاحب مجادری (دامت برکاتہم العالیہ)
استاذ جامعہ فیضان القرآن احمدآباد
حامدا ومصلیا۔۔۔
جہد مسلسل ، جوش عمل،مستی کرداراور حرارت و حرکت کا نام زندگی ہے،جب حرارت اور حرکت نہ رہے تو وہ ایک بے جان جسم رہ جاتا ہے، جو زندگی کے تقاضوں اور بلند مقاصد سے کوئی واسطہ نہیں رکھتا، دانشوروں کے یہاں سانس چلنے کا نام حیات نہیں ہےبلکہ سانس وصول کرنے کا نام ہے، خواجہ مجذوبؒ فرماتے ہیں:
میری زیست کا حال کیا پوچھتے ہو
بڑھاپا نہ بچپن نہ اس میں جوانی
جو کچھ ساعتیں یاد دلبر میں گذریں
وہی ہیں وہی میری کل زندگانی
علامہ اقبالؒ نے کیا ہی خوب کہا ہے، حرارت و حیات سے پُر ان کے اشعار ملاحظہ کیجئے:
ہر ایک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوق سفر کے سوا کچھ اور نہیں
رگوں میں گردش خون ہے اگر تو کیا حاصل
حیات سوز جگر کے سوا کچھ اور نہیں
گراں بہا تو حفظ خودی سے ہے ورنہ
گہر میں آب گہر کے سوا کچھ اور نہیں
زندگی کا لمحہ لمحہ ایسے لازوال بے مثال نعمائے جنت اور اسباب فرحت و لذت کا معدن ہے جس کا تصور میدان عمل میں ناممکن کردیا گیا ہے، احاطۂ جائے عمل سے نکلنے کے بعدجب نتائج پیش کئے جائیں گے تب احساس ہوگا کہ زندگی کا ایک لمحہ دنیا بھر کے ان خزانوں سے قیمتی تھا جن کے حصول کے لئے کوئی در بدر کی ٹھوکریں کھارہاہے، کوئی معیاری زندگی کا ایک خیالی خاکہ بناکر اس