شبہ جنت ہی اس لائق ہے کہ اس کے لئے دوڑ لگائی جائے، اس کی طرف آگے بڑھنے کی حرص کی جائے، اللہ تعالی نے جنت کی نعمتوں کو بیان کرنے کے بعد فرمایا ہے:
﴿ وَفِيْ ذٰلِكَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُوْنَ﴾
’’اور اسی میں حرص کرنے والوں کو حرص ورغبت کرنی چاہئے‘‘
پس نیک اعمال کی طرف دوڑنا ، اللہ کی خوشنودی والے کاموں کی طرف لپکنا اور ان میں رغبت کرنااپنی زندگی کا مقصود بنادینا چاہئے، اللہ تعالی کے حکم﴿فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرٰتِ﴾ پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، اور سستی و کاہلی اور غفلت و خدا فرموشی سے اپنا دامن زندگی کو بچانا چاہئے، حضرت تھانوی ؒ ایک وعظ میں فرماتے ہیں: صاحبو! وطن جارہے ہو اور اتنی سست رفتار کہ بیٹھ بیٹھ کر چل رہے ہو، صاحبو! سستی نہ کرو، تیزی کے ساتھ چلو، تمہارا اصلی وطن آگے ہے، تم دنیا میں کہاں پھنسے رہ گئے اس کے ساتھ کیوں دل لگایا۔(انفاسِ عیسٰی)
اسلام کا حسن
آدمی کے اسلام کو حسن وکمال تک پہنچانے والی ایک چیز لایعنی کو ترک کرنا ہے، جب کوئی بندہ لغو اعمال و افعال ،افکار و خیالات اور بے فائدہ حرکات سے اعراض کرتا ہے تب ہی وہ کامل مومن شما رہوتا ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: من حسن اسلام المرأ ترکہ مالا یعنیہ۔ (مشکوۃ)’’آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ ہر اس چیز کو چھوڑ دے جس میں اس کو(دینی یا دنیوی) کوئی فائدہ نہیں ہے‘‘۔ اللہ تعالی نے کامیاب مومن کی صفات میں فرمایا ہے:
قَدْاَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَالّذِيْنَ ہُمْ فِيْ صَلَاتِہِمْ خٰشِعُوْنَ وَالذِيْنَ ہُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ۔ (المؤمنون)
’’بےشک ایمان والے کامیاب ہوگئے ، جو نماز میں عجزو نیاز کرتے ہیں ، اور جو بیہودہ