گذر چکا ہےکہ تو صبح کرے تو شام کا خیال دل میں مت لا، اور شام کرے تو صبح کا تصور چھوڑ دے۔
اعمل لدنیا ک کأنک تعیش ابدا
واعمل لآخرتک کأنک تموت غدا
’’دنیا کے لئے اس طرح عمل کر جیسے تو ہمیشہ زندہ رہے گا، اور اپنی آخرت کے لئے اس طرح عمل کر گویا کل ہی تجھے موت آئے گی‘‘۔
کسی حکیم نے کہا ہے کہ امیدوں کا بندہ نہ بن، کیوں کہ امیدیں مفلس لوگوں کا سرمایہ ہیں، اور کسی دانا کا قول ہے : امیدوں سے بچوں، کیوں کہ امید احمقوں کی وادی ہے جہاں وہ اترتے ہیں، واللہ! امید وں میں نہ تو دنیا کی بھلائی ہے نہ آخرت کی، شاعر کہتا ہے:
ولا اُؤخر شغل اليوم عن كسلٍ
إلى غد إن يوم العاجزين غد
’’میں آج کے کام کو سستی و کاہلی کی وجہ سے کل تک مؤخر نہیں کرسکتا، کیوں کہ ’’کل‘‘ تھکے ہارے اور عاجز لوگوں کا دن ہے‘‘۔
یا عامرًا لخراب الدَّار مجتهدا
بِالله هل لخراب العمر عمرانُ
دع التكاسل في الْخيرات تطلبها
فليس يسْعد بالخيرات كسلانُ
لا تغترر بشباب ناعم خضل
فكم تقدم قبل الشيب شبَّانُ
سوف کا فریب
سوف (بعد میں کروں گا)بہت بڑا دھوکہ اور نفس و شیطان کا پھندا ہے جس میں آسانی سے لوگوں کو پھنسادیتا ہے، ابن جوزی ؒ نقل کرتے ہیں کہ ہمیں یہ روایت ملی ہے : انّ اكْبرجُنودِ إبلِيسَ سوفَ ’’سوف ابلیس کے لشکروں میں سب سے بڑا لشکر ہے‘‘،وعدۂ فردا کے پانی سےاحساسِ زیاں کی سوزش کو ختم کردیتا ہے ،جب درد کا احساس نہ رہا تو علاج کیسے ہوگا،اسی کی آڑ میں آدمی اپنی شکست کو چھپاتا ہے،انسان کی بہت سی ناکامیوں، حماقتوں اور غفلتوںکا ذمہ دار