نہیں کرتا، مجھے تعجب ہے اس شخص پر جس سے دنیا منہ موڑ کر جارہی ہےاور آخرت اس کی طرف بڑھ رہی ہے، وہ جانے والی چیز میں مشغول ہوتا ہے اور آنے والی چیز سے اعراض کرتا ہے‘‘۔
کتاب زندگی
زندگی ایک کتاب ہےاس کا ہر دن ایک صفحہ ہے، ہر آنے والی صبح آپ کے سامنے ایک نیا صفحہ کھولتی ہے،آپ کے اعمال اس کی تحریر ہیں، جیسا لکھوگے ایسا اس میں محفوظ ہوجائے گا، پھر دن کے مکمل ہوجانے پر وہ صفحہ بند ہوجائے گا ، اس میں لکھنے کا موقع اب کبھی نہیں ملے گا، واپس اس صفحہ کو کھولنے کا کوئی امکان نہیں ہے، جو کچھ وقت پر لکھ دیا وہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہوگیا، اور اگر اس صفحہ کو کھالی جانے دیا تو اس کی تلافی کا کوئی طریقہ نہیں ملے گا، اس طرح صفحات کھلتے جائیں گے یہاں تک کہ ملک الموت اس کتاب کو ہمیشہ کے لئے بند کردیں گے،پھر حشر کے میدان میں ہماری یہ کتاب ہمارے سامنے کھولی جائے گی، اور ایک ایک صفحہ بھرنے پر بڑے بڑے انعامات سنائے جائیں گے اس وقت جب اس میں خالی صفحات نظر آئیں گے تو پشیمانی اور شرمندگی کا کیا عالم ہوگا اس کا اندازہ اسی وقت ہوگا، کسی حکیم کا مقولہ ہے: الايَّام صَحَائِف اعْمَارکم فخلدوهابأحسن اعمالکم۔’’ایام زندگی تمہاری عمروں کے صحیفے ہیںپس ان میں اچھے اعمال تحریر کرکے محفوظ کرلو (کیوں کہ وہ ہی دفاتر محفوظ رکھےجاتے ہیں جن میں قیمتی مضامین ہوں)۔
آمدو رفت کی کیفیت
حضرت حسن بصری ؒ فرماتے ہیںکہ ہر آنے والادن اپنی زبان حال سے یہ کہتا ہے:
يا أيها الناسُ إِني يوم جديد وأنا على ما يعملُ في شهيد وإني لَو قدْ افلتْ شمسِي لمْ ارْجعْ إليكمْ إلى يومِ القِيامةِ۔(حفظ العمر)
’’دنیا کا جو دن بھی آتا ہے وہ کلام کرتا ہے اور لوگوں سے کہتا ہے:اے لوگو! میں نیا دن