پڑھ رہا ہوں،وہ حاجت کے لئے خلا میں داخل ہورہے ہیں اور میں ان سے پڑھ رہا ہوں۔آپؒ فرماتے ہیں کہ ہم مصر میں طالب علمی کے زمانے میں ایک مرتبہ سات ماہ رہے ، دن پورا کا پورا شیوخِ احادیث کی مجلس میں تقسیم تھا، دن کو پڑھتے اور رات لکھتے تھے، ایک مرتبہ ایک شیخ کے علیل ہونے کی وجہ سے تھوڑا سا وقت ملا تو مچھلی خرید کر لائے لیکن پکانے سے پہلے دوسری مجلس کا وقت ہوگیا، ہم مجلس میں شریک ہوگئے، پھر تین دن تک اسے پکانے کا موقع نہیں ملا ،آخر تین دن کے بعد کچی ہی کھالی۔(طلباء کے لئے تربیتی واقعات۴۷)
حضرت مفتی شفیع صاحبؒ کی حالت
حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم اپنے والد ماجد حضرت مفتی شفیع صاحبؒ کے بارے ’’میرے والد میرے شیخ ص۱۵۱‘‘میں لکھتے ہیں:
حضرت والد صاحب کو وقت کی قدر و قیمت کا بڑا احساس تھا، اور آپ ہر وقت اپنے آپ کو کسی نہ کسی کام میں مشغول رکھتے تھے، اور حتی الامکان کوئی لمحہ فضول جانے نہیں دیتے تھے، آپ کے لئے سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ تھی کہ آپ کے وقت کا کوئی حصہ ضائع چلا جائے۔
ایک روز ہم لوگوں کو وقت کی قدر پہچاننے کی نصیحت کرتے ہوئےفرمانے لگےکہ ہے تو بظاہر ناقابل ذکر سی بات، لیکن تمہیں نصیحت دلانے کے لئے کہتا ہوں کہ مجھے بے کار وقت گزارنا انتہائی شاق معلوم ہوتا ہے، انتہاء یہ کہ جب میں قضائے حاجت کے لئے بیت الخلاء جاتا ہوں تو وہاں بھی خالی وقت گزارنا مشکل ہوتا ہے، چنانچہ جتنی دیر بیٹھنا ہوتا ہے، اتنے اور کوئی کام تو ہو نہیں سکتا اگر لوٹا میلا کچیلا ہوتا ہے تو اسے دھو لیتا ہوں۔
حضرت مفتی اعظم ؒ ایک مجلس میں ارشاد فرماتے ہیں : اس دور میں سہل پسندی اور کاہلی سے کام لے کر اپنی عمر کے قیمتی حصے کو برباد کردیتے ہیں، یاد رکھو! ایک ایک لمحہ آپ کا قیمتی ہے، اس