کو یوں ہی نہ گزارو۔ (طلباء کے لئے تربیتی واقعات ۴۶)
فراغت کو گناہ سمجھنا
ابن عقیل ؒ کے بارے میں آتا ہے کہ آپ ایک گھڑی بھی ضائع نہیں فرماتے تھے، آپؒ خود فرماتے ہیں کہ میں اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی ضائع کرنا جائز نہیں سمجھتا ہوں، یہاں تک کہ جب علمی مذاکروں اور مناظروں سے زبان کو فراغت مل جاتی ہے اور آنکھوں کو مطالعہ سے فرصت ملتی ہے تو اس راحت و آرام کے وقت میں لیٹے لیٹے دماغ کو تفکر و تدبر میں مشغول کردیتا ہوں، جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ میں جب اٹھتا ہوں تو کوئی نہ کوئی بات لکھنے کے لئے میرے ذہن میں ہوتی ہے، آپؒ یہ بھی فرماتے ہیں کہ جب میں بیس سال کا تھا اس وقت میرے اندر جو علم کی پیاس محسوس کرتا تھا آج اسّی کی دہائی میں اس سے بھی زیادہ علم کی حرص محسوس کرتا ہوں، آپؒ کا قول پہلے گذر چکا ہے کہ عقلاء کے نزدیک سب سے زیادہ قیمتی چیز وقت ہے ۔(قيمة الزمن)
فراغت سے تکلیف کا احساس
سحیم کا بیان ہے کہ میں عامر بن عبد اللہ کے پاس جاکر بیٹھ گیاآپ اس وقت نماز میں مشغول تھے، نماز پوری کرکے میری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: أرِحْني بحاجتِك فاني ابادرُ ( تم جس مقصد سے آئے ہو وہ جلدی بیان کرو اور مجھے راحت دو، کیوں کہ میں آگے بڑھنا چاہتا ہوں) میں نے کہا کہ کس چیز سے آپ سبقت لے جانا چاہتے ہیں، آپ نے فرمایا: ملكَ الموتِ رحِمكَ اللهُ (اللہ تعالی تم پر رحم فرمائیں ملک الموت سے) میں آپ کے پاس سے اٹھ گیا اور آپ پھر سے نماز میں مشغول ہوگئے۔
عبادت کرکے بھی حسرت
انسان کے دل میں جس چیز کی جتنی قدر و قیمت ہوتی ہے اسی قدر وہ اس کا حریص ہوتا