تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
وفات کے بعد مبشراتِ منامیہ بروزپیرکو حضرتِ والا رحمۃ اللہ علیہ کی تدفین کے بعد احقرنے خواب دیکھاجس میں ایک آواز آئی لیکن بولنے والانظرنہیں آیا۔الفاظ یہ تھے: ’’میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھاکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت مولاناشاہ حکیم محمداخترصاحب رحمۃ اللہ علیہ کاہاتھ پکڑ کرقبرسے جنت البقیع لے گئے اور فرمایاکہ تم میرے ہمسائے میں رہو۔‘‘اس کے بعد میری آنکھ کھل گئی۔(فضلِ ربانی) جس رات حضرتِ والارحمۃ اللہ علیہ کاانتقال ہواا س کی دوسری رات جب میں خانقاہ میں موجود تھا خواب دیکھاکہ خانقاہ میں سب احباب رو رہے ہوتے ہیں۔ حضرت مولانا مظہرمیاں صاحب دامت برکاتہم سب کی طرف دیکھتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں اورحضرتِ والا رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ کوپکڑ کرنبض دیکھتے ہیں اورپھرسینے پرسررکھتے ہیں اور روپڑتے ہیں۔ حضرت مولانامظہرمیاں صاحب دامت برکاتہم کو روتا دیکھ کر سب مزید روناشروع ہوجاتے ہیں اتنے میں دیکھتاہوں کہ حضرتِ والا رحمۃ اللہ علیہ کوکہ کرسی پرتشریف رکھتے ہیں حضرتِ والا رحمۃ اللہ علیہ کا چہرہ بہت روشن ہوتاہے اورسفید کرتاجو بہت چمک رہاہوتاہے زیب تن فرمایا ہواہوتاہے، نیلے رنگ کی تہبند پہنی ہوتی ہے،مسکراتے ہوئے کھڑے ہوجاتے ہیں اور بہت شان سے اوراطمینان سے چلتے ہوئے حضرت مولانامظہرمیاں صاحب دامت برکاتہم جن کی پشت حضرتِ والا رحمۃ اللہ علیہ کی طرف ہوتی ہے حضرتِ والااپناسیدھاہاتھ حضرت مولانا مظہرمیاں صاحب دامت برکاتہم کی کمرپررکھتے ہوئے اور اس پرشفقت سے ہاتھ پھیرتے ہوئے فرماتے ہیں ’’ارے روتے کیوں ہو! میں تمہارے پاس ہی توہوں، مت روؤ۔بس صبرکرو میرے بیٹے صبرکرو‘‘اورحضرتِ والا رحمۃ اللہ علیہ اسی طرح کھڑے ہوئے سب کی طرف مسکراکر دیکھتے ہیں اور حضرت مولانامظہرمیاں صاحب دامت برکاتہم کی کمر پر ہاتھ پھیرتے رہتے ہیں اورمسکراتے رہتے ہیں ۔ (فواد عالم )