تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
فاصلوں کا سمٹنا میرے مرشد کی کرامت ہے ابھی تھیں دوریاں رب سے ابھی قربت میں بیٹھے ہیں (صوفی خالد اقبال تائب صاحب)حس مزاح اللہ تعالیٰ نے حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کومزاح کی سنت کابھی وافرحصہ عطافرمایاتھا۔ آپ کی محفل میں آنے والے کادل فوراًکھل جاتاتھا۔ فرماتے تھے کہ ’’انار لو کِھلتا ہواپیر پکڑو ہنستا ہوا‘‘اورفرماتے ہنسنے بولنے والےمیں کبرنہیں ہوتا،سنجیدگی اختیارنہ کروبلکہ خندیدگی اختیارکرو۔ اورفرماتے جوہنسناغفلتِ قلب کے ساتھ ہووہ مذموم ہے،اس لیے فرماں برداروں کاہنسنااورہے اور نافرمانوں کاہنسنااورہے ؎ لبوں پہ ہے گوہنسی بھی ہردم اور آنکھ بھی میری ترنہیں ہے مگر جو دل رو رہا ہے پیہم کسی کو اس کی خبر نہیں ہے (خواجہ مجذوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ ) حضرت نے اپنے حجرے میں ایک چھوٹاساکھلونارکھاہواتھاجس کودباتے توہنسنے کی آواز آتی، اگرآپ سے کوئی بیعت ہونے آتاتوآپ اس کودباتے توسب حاضرینِ مجلس ہنستے توآپ اس کو دیکھتے اگروہ بھی ہنستاتوبیعت فرمالیتے ورنہ فرماتے آپ کو ہم سے مناسبت نہیں کہیں اورتشریف لے جائیں۔ خود فرمایا ؎ لب ہیں خنداں جگر میں تیرا درد و غم تیرے عاشق کو لوگوں نے سمجھا ہے کم فرماتے ہنسناہنسانا پیغمبرعلیہ السلام کی سنت ہے۔ حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کبھی اتناہنستے تھے کہ ایک دوسرے پر گرپڑتے تھے۔ اس لیے آپ کے ہاں رات کو ایک مجلس لطیفوں کی بھی ہوتی تھی۔ فرماتے تھے اس میں میں ٹینشن کے مریضوں کاعلاج کرتاہوں ۔