تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
عشرت اور حسرت ارشاد فرمایا کہ عشرت میں انسان شکر کے راستے سے اللہ تعالیٰ تک پہنچتا ہے اور حسرت میں صبر کے راستے سے پہنچتا ہے ؎ ہے اسی طرح سے ممکن تیری راہ سے گزرنا کبھی دل پہ صبر کرنا کبھی دل سے شکر کرنا (دیوانِ اختر) لیکن عشرت کا راستہ خطر ناک ہے، لوگ عیش پرست ہوجاتے ہیں لیکن حسرت میں آہ و زاری اور بے قراری ہوتی ہے جس سے جلد منزل تک پہنچ جاتاہے جیسے نظر بچانے کا غم اٹھایا اور تلملا کے رہ گیا یعنی کسی کے رخسار کے تل سے نظر بچا کے بلبلا کے رہ گیا اس پر پھر حلاوتِ ایمانی دل میں آتی ہے اور نورِ تقویٰ پیدا ہوتا ہے پھر یہ حلاوتِ ایمانی اور نور خون کے ذریعے پورے جسم میں سپلائی ہوتا ہے اور چہرے پر بھی اس کا اثر ہوتا ہے۔ (ماخوذ از :سفرنامہ رنگون وڈھاکہ) ٭٭٭٭عظمت تعلق مع اللہ دامن فقر میں مرے پنہاں ہے تاج قیصری ذرہ درد و غم ترا دونوں جہاں سے کم نہیں ان کی نظر کے حوصلے رشکِ شہانِ کائنات وسعتِ قلبِ عاشقاں ارض و سما سے کم نہیں