تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کاوصیت نامہ 20؍ربیع الاوّل 1420ھ بمطابق 5جولائی 1999ء ۱۔الحمدللہ کہ یہ فقیر مقروض نہیں ہے۔ ۲۔اور میں یہ وصیت کرتاہوں اپنے نفس کے لیے اوراپنے تمام اہلِ خاندان اور احباب کے لیے کہ ہر لمحۂ حیات اور انفاسِ زندگی اللہ تعالیٰ کی مرضیات پرفداکریں اور ایک لمحہ بھی اللہ پاک کوناراض کرکے کوئی حرام خوشی اپنے نفس میں نہ لائیں، اوراگرکبھی خطاہوجائے تو توبہ استغفار اوراشکباری اورآہ وزاری سے اپنے مولیٰ کوخوش کریں۔ ۳۔تمام زندگی صحبت صالحین کااہتمام لازم رکھیں اوراپنی مناسبت کے کسی مرشد کاسایہ اپنے سرپررکھیں۔ ۴۔مالی معاملات میں تقویٰ کانہایت اہتمام رکھاجائے اوراہلِ فتاویٰ سے مسائلِ شرعیہ میں رجوع لازم رکھیں۔ ۵۔میری تمام تصانیف کی اشاعت کاہمیشہ اہتمام رکھاجائے تاکہ صدقہ جاریہ جاری رہے اورہماری ذرّیات دینی خدمات میں تمام زندگی مصروف رہے۔ ۶۔ جس شہر میں بھی انتقال ہو وہیں دفن کردیاجائے۔ ۷۔ میری روح کوتین مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھ کر ایصال ثواب کامعمول اوردعائے مغفرت کامعمول رکھیں۔ ۸۔ میری نمازِ جنازہ مولانامظہرمیاں سلمہٗ پڑھائیں۔ ۹) جنازہ جلد دفن کیاجائے۔ سنت کے مطابق قبرمیں سینہ قبلۂ روہو اورمنہ دکھائی وغیرہ کی رسم سے احتیاط لازم رکھیں۔