تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ کے قرب کی مٹھاس تائب صاحب نے اشعار پڑھتے ہوئے جب یہ شعر پڑھا ؎ محسوس تو ہوتے ہیں دکھائی نہیں دیتے اس چومنے والے کے ہیں لب اور طرح کے تو حضرتِ والا نے فرمایا کہ اسی پر میرا ایک فارسی شعر ہے ؎ از لب نادیدہ صد بوسہ رسید من چہ گویم روح را چہ لذت کشید ترجمہ: اللہ تعالیٰ نظر نہ آنے والے لبوں سے سینکڑوں بوسے لیتے ہیں، میں بیان نہیں کرسکتا کہ روح کیا لذت حاصل کرتی ہے ۔اللہ تعالیٰ کا قرب جنت سے اعلیٰ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے قرب کی لذت جنت سے بھی بڑھ کر ہے ۔ اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ رِضَاکَ وَالْجَنَّۃَ ؎ اس میں واؤ عاطفہ ہے جس کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت اور اس کی رضا کی ڈش اور ہے اور جنت کی ڈش اورہے۔ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ جب اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا تو جنت کا خیال بھی نہیں آئے گا کیوں کہ اللہ تعالیٰ ازلی اور ابدی ہیں اور جنت صرف ابدی ہے اور مومن کے عشق میں بھی ابدیت کی شان ہے کیوں کہ اس کی نیت ابدی ہوتی ہے کہ جب تک زندہ رہیں گے ان کے بن کر رہیں گے تو اللہ تعالیٰ اور جنت میں کتنا بڑا فرق ہے۔ ------------------------------