تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
ہی دھونا چاہیے، دھلا ہوا پہن لے، اس طرح اپنی آبرو بچا سکتا ہے اس طرح اس زمانے میں بے پردگی بہت ہے، تصاویر بہت زیادہ ہیں، اونچے درجے کا ولی ہی اپنی آنکھیں بندکرکے رکھے گا۔ ایک مضمون سکھلاتا ہوں جس سے روح مجلّٰی اور مصفّٰی رہے گی کہ ندامت کے ساتھ استغفارکرتے رہو ،اس سے معافی ہوتی رہے گی اور اس کی ضمانت یہ ہے کہ اگر معاف کرنا نہ ہوتا تو اِسۡتَغۡفِرُوۡا کا حکم نہ دیتے۔ اللہ تعالیٰ نے خود ہی سکھلادیا کہ ربّا کہہ کر معافی مانگ لو اور اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا؎ کہہ کر دلیل بالائے دلیل دے دی۔یہ جملہ خبریہ فی معرض تعلیل ہے۔مومن کی منحوس گھڑی حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ مؤمن کی وہ گھڑی بڑی منحوس ہے جس میں وہ اللہ تعالیٰ کو ناراض کرتا ہے۔دل کا مزاج اور ہماری ذمہ داری ارشاد فرمایا کہ دل کا مزاج لٹکنا ہے،یہ کہیں نہ کہیں لٹکے گا، اس کی دلیل بخاری شریف کی حدیث قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ بِالْمَسَاجِدِ ؎ کہ وہ شخص عرش کے سائے تلے ہو گا جس کا دل مساجد سے لٹکا ہو ا ہو گا۔جب گھر سے لٹکے گا تو گھر والے کے ساتھ کس قدر تعلق ہوگا، لہٰذا اللہ والوں کے ساتھ جڑجاؤ۔ شیخ کی خدمت اللہ تعالیٰ کی خدمت ہے۔مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کو دیکھنا گویا اللہ تعالیٰ کو دیکھنا ہے۔ یہ باتیں انہیں سمجھنا آسان ہے جو عشق مجازی کی چوٹ کھا چکے ہیں یا اس کا ذوق رکھتے ہوں پھران کا عشق، عشقِ الٰہی میں تبدیل ہو جاتا ہے۔حضرت میر عشرت جمیل صاحب مدّظلہٗ کا بندےکےبارے میں حسن ظن حضرت میر عشرت جمیل صاحب مدظلہ نے بندہ سے فرمایا کہ آپ کی مثال تو اس شعر کی ہے ؎ ------------------------------