تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
پہلی بشارت چند سال قبل حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ کے جنوبی افریقہ کے سفر کے دوران حضرت مولانا عبد الحمید صاحب خلیفہ اجل حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ مہتمم دارالعلوم آزاد ول نے خواب دیکھا کہ وہ حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ کے ہمراہ مواجہہ شریف میں حاضر ہیں اور حضرتِ والا کے ساتھ صلوٰۃ و سلام پڑھ رہے ہیں اور خواب میں دیکھا کہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم روضہ مبارک سے باہر تشریف لائے اور آپ کے ساتھ حضرات شیخین ( حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما) بھی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوش ہو کر تبسم فرماتے ہوئے حضرات شیخین کو مخاطب کر کے فرمایا کہ دیکھو ! میرے اختر کو دیکھو ۔دوسری بشارت اس خواب سے تقریباً دس سال پہلے بنگلہ دیش کے قاری عبد الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا تھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی پیشانی اور چہرے کا بار بار اتنا بوسہ لیا کہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کا لعاب دہن مبارک ان کو اپنے چہرے پر محسوس ہونے لگا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ معلوم ہے میں تم سے کیوں محبت کرتا ہوں ؟ عرض کیا کہ اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے تو کچھ خبر نہیں۔ارشاد فرمایا کہ چوں کہ تم میرے اختر سے محبت کرتے ہو اس لیے میں تم سے محبت کرتا ہوں ۔تیسری بشارت اور اسی سال حضرتِ والا کے ایک خادم محمد فہیم صاحب جو نہایت صالح جوان ہیں کوسرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ سے فرمایا کہ چشتیہ ، قادریہ، نقشبندیہ ، سہروردیہ،چاروں سلسلے حق ہیں لیکن ان چاروں سلسلوں میں سب سے زیادہ ہمارے قریب یہ ہیں اور یہ فرماتے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرتِ والا کی طرف اشارہ فرمایا جو نہایت ادب سے دو زانو