تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
ملفوظات طبیعت کا بندہ اور اللہ تعالیٰ کا بندہ ارشاد فرمایا کہ جب حسینوں کی شکل بگڑ جاتی ہے تو پھر کیوں جاں نثاری اور وفاداری نہیں کرتے ، پھر کیوں بھاگتے ہو۔ جب چمک دمک تھی تو دیکھ رہا تھا اور جب چمک دمک ختم ہو گئی تو اب بغلیں جھانک رہا ہے۔معلوم ہو ا کہ یہ طبیعت کا بندہ ہے اللہ تعالیٰ کا بندہ نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ کا سچابندہ وہ ہے کہ طبیعت لاکھ چاہے کہ اس کو دیکھ لو اور وہ پھر یہی کہے کہ ؎ نہ دیکھیں گے نہ دیکھیں گے انہیں ہرگز نہ دیکھیں گے کہ جن کو دیکھنے سے رب میرا ناراض ہوتا ہےنظر کی حفاظت اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ؎ اے نبی!(صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ دیجیے ایمان والوں سے کہ اپنی نظر وں کو نیچا رکھیں لہٰذا گناہ سے بچنے میں پوری ہمت سے کام لو۔ گناہ سے بچنے کی طاقت اور ہمت اگر خدا نہ دیتا تو واللہ! مسجد میں قسم کھا کر کہہ رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ تقویٰ فرض ہی نہ کرتا، اگر انسان اپنی نظر کی حفاظت پر قادر نہ ہوتا تواللہ تعالیٰ کبھی بھی نظر بچانے کا حکم نہ فرماتے کیوں کہ اللہ تعالیٰ ظالم نہیں ہیں، آنکھوں پر یہ پلکوں کاپردہ اسی لیے دیا ہے کہ جہاں کہیں ایسی شکل نظر آئے فوراً یہ پردہ پلکوں کاآنکھوں پر ڈال لو۔ ------------------------------