تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
اللہ والوں کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ یاد آنا ارشاد فرمایا کہ جنوبی افریقہ میں جہاں سونا نکلتا ہے وہ مٹی سونے کے ساتھ لگے رہنے کی وجہ سے سنہری ہوگئی تو اللہ والوں کے دل میں جب اللہ تعالیٰ کا نور آتا ہے تو وہ خون کے ذریعے ان کے رگ و ریشے میں پہنچ جاتاہے تو ان کا ذرہ ذرہ نورانی ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے انہیں دیکھ کر اللہ تعالیٰ یاد آجاتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کے راستے کا قفل (تالا) ارشاد فرمایا کہ خواہشاتِ نفسانی اللہ تعالیٰ کے راستے کا تالا ہے ان کا خون چوس لو۔یہ مطلب نہیں کہ خود کشی کرلو بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر چلو،جہاں منع کردے وہاں رک جاؤ۔جہاں اجازت دے کرلو۔ مولانا جلال الدین رومی فرماتے ہیں ؎ چوں ہویٰ تازہ ایماں تازہ نیست کہ ایں ہویٰ جز قفل آں دروازہ نیست جب تک خواہشات تازہ ہے ایماں تازہ نہیں ہوتا،یہ خواہشات ہی اللہ تعالیٰ کے دروازے کا تالا ہے۔اہلِ ذکر سے مراد ارشاد فرمایا کہ قرآنِ مجید میں ارشاد ربانی ہے: فَسْئَلُوْاۤ اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَاتَعْلَمُوْنَ؎ ترجمہ: کہ اہلِ ذکر سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو۔اور اہلِ ذکر سے مراد علماء ہیں کہ اگر تم لَاتَعْلَمُوْنَ ہو تو یَعْلَمُوْنَسے پوچھو اہل علم کو اہلِ ذکر سے کیوں تعبیر کیا ؟ تاکہ علماء ذکر الٰہی سے غافل نہ ہوں۔ ------------------------------