تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
صاحب رحمۃ اللہ علیہ بھی حاضر ہیں۔ پھر احقر نے دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہایت حزن و ملال کے ساتھ حضرتِ والا دامت برکاتہم سے ارشاد فرما رہے ہیں: ’’اختر! تجھے لوگوں نے پہچانا نہیں ، اختر !لوگوں نے تیری قدر نہیں کی ۔‘‘ احقر نے خواب ہی میں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ یہ جملہ ارشاد فرمایا اور پھر توقف کے بعد چوتھی اور پانچویںدفعہ یہی ایک جملہ نہایت درد و رقت سے ارشاد فرمایا ۔اس کے بعد احقر کی آنکھ کھلی تو احقر زارو قطار رو دیا۔ اس وقت جنوبی افریقہ میں رات کا ایک بج رہا تھا اور پاکستان میں صبح کے ۴ ، ۵ بج رہے تھے لیکن احقر نے پھر بھی یہ خواب صوفی شاہ فیروز عبداللہ میمن صاحب دامت برکاتہم کو فون پر سنایا۔ یہ ایک بدیہی بات ہے کہ جس میں حضرتِ والا کی قدرو عظمت کماحقہٗ نہ تھی اور جس کی اندھی آنکھیں حضرتِ والا کے عالی مرتبے کے ادراک سے کور تھیں ایسی ہی محروم آنکھوں کو اس خواب کے ذریعے تنبیہ کی گئی۔اللہ تعالیٰ حضرتِ والا کی قدر کماحقہ کرنے کی ہم سب کو توفیقِ کاملہ عطا فرمائے ؎ بعد مدت کے ہوئی اہلِ محبت کی شناخت خاک سمجھا تھا جسے لعل بدخشاں نکلا (مولاناحکیم محمداختر رحمۃ اللہ علیہ )دوسری بشارت احقر محمد عمران الحق نے ۱۲؍ربیع الاوّل۱۴۲۷ھ بمطابق ۱۱؍اپریل ۲۰۰۶ء فجر کی نماز سے قبل ہاتف غیبی کو پکارتے ہوئے سناکہ: ’’ہم نے تمہارے شیخ کو قطب و ابدال نہیں بلکہ غوث کا اعلیٰ مقام دیا ہے۔‘‘ اور جب یہ بات سنی تو دل میں یہ بات آئی کہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب خانہ کعبہ میں ہیں اور حج کا زمانہ ہے۔