تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
ہیں۔ گناہ کی حسرت کرنے والا بھی نمک حرام ہے، اللہ تعالیٰ نے جو گناہ سے منع فرمایا ہے کیا یہ اللہ تعالیٰ کے حکم کو ظلم سمجھتا ہے عزمِ تقویٰ کے ساتھ رہو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول کافی ہے وَلَا یَرُوْغُ رَوْغَانَ الثَّعَالِبِ؎ لومڑیوں والی چال استعمال نہ کرو بلکہ شیر بنو، لہٰذا شیخ کا صحبت یافتہ ہونا کافی نہیں بلکہ فیض یافتہ ہونا ضروری ہے ۔حقیقی دولت مند جس دل میں مولیٰ ہے وہ کس قدر دولت مند ہے، مولیٰ جب دل میں آئے گا تو تخت وتاج بکتے نظر آئیں گے،نسبت کا ایک وزن ہوتا ہے کیوں کہ جس شاخ پہ میوہ آتا ہے وہ شاخ جھک جاتی ہے ، نسبت شیخ کی ہو یا نسبت مع اللہ کی ہو حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جسے نسبت حاصل ہو جاتی ہے اس کی پہلی علامت یہ ہوتی ہے کہ وہ مخلوق سے محبت کرنا شروع کردیتا ہے،اکرام کرنے لگتا ہے، مخلوق کی خطائیں معاف کرنے لگتا ہے، اس کے دل میں عظمتِ الٰہیہ پیدا ہوجاتی ہے ۔وعظ و نصیحت میں نیت ارشاد فرمایا کہ ناصح اور واعظ اپنے وعظ اور نصیحت میں رضائے الٰہی کے ساتھ اپنے استفادہ کی بھی نیت کرے۔ علامہ شعرانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآنِ مجید میں ارشادِ ربّانی ہے: وَّ ذَکِّرۡ فَاِنَّ الذِّکۡرٰی تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ؎ نصیحت مومنین کے لیے مفید ہے، تو نصیحت کرنے والا بھی مومن ہے، جسے نصیحت سے فائدہ نہیں ہو رہا وہ اپنے ایمان پر نظر کرے یا تو منافق ہے یا اس کا ایمان کمزور ہے ورنہ یہ آیتِ مبارکہ نصیحت سے یقیناً نفع ہونے کو بتلارہی ہے ۔ حضرت حکیم الامت فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی روحانی بیماری میں مبتلا ہو تو اس کے بارے میں کثرت سے وعظ و نصیحت کرے ۔ ------------------------------