تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
جو تیری جانب سے خود ہی آئے پیامِ اُلفت دل حزیں کا تو کیوں نہ زخم جگر سے بہہ کر لہو کرے رخ تیری زمیں کا نہیں تھی مجھ کو خبر یہ اختؔر کہ رنگ لائے گا خوں ہمارا جو چپ رہے گی زبانِ خنجر لہو پکارے گا آستیں کا آپ نے بڑے صبر و استقلال کے ساتھ مخلوق کی ایذا رسانیوں کو برداشت کیا اور نہ کبھی کسی سے انتقام لیا اور نہ بد دعا دی،ان ہی مجاہدات کی برکت اور اپنے شیخ کی محبت و خدمت اور اتباع و انقیاد کا ثمرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فضل خاص آپ پر متوجہ رہا اور آج پورے عالم میں آپ کا فیض پھیل رہا ہے۔ آ پ جس کمالِ علم و عمل ، تقویٰ و للہیت، معرفت و خشیت ،نسبت و و لایت، درد وغم ،سوز و گداز ، شیریں و مٹھاس ، آہ و فغاں ، شفقت و رأفت ، چشم گریاں وسینہ بریاں ، پُر تاثیر وعظ و نصیحت اور اصلاح و تزکیہ کی مہارت تامہ سے نواز ے گئے وہ بہت کم بند گانِ خدا کو میسر ہوا۔ حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ کی مایہ ناز تصانیف’’معرفتِ الہٰیہ ،معارف مثنوی ، کشکولِ معرفت اور روح کی بیماریاں اور ان کا علاج‘‘ وغیرہ اس بات پر شاہد عدل ہیں۔ حضرت مولانا شیخ سیدمحمدیوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ نے ’’معارف مثنوی‘‘ کے مطالعہ کے بعد ارشاد فرمایا تھاکہ برادر محترم مولانا حکیم محمد اختر صاحب مدظلہٗ کی تالیفِ لطیف’’معارف مثنوی‘‘ پڑھ کر موصوف سے اتنی عقیدت ہوئی جس کا مجھے تصور بھی نہیں ہو سکتا تھا اور حضرتِ والا کی فارسی مثنوی پڑھ کر حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ آپ میں اور مولا نا روم میں کوئی فرق نہیں۔ حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ کی ایک صد(سو) کے قریب تصانیف اورمواعظ لاکھوں کی تعداد میں اردو ، انگریزی ، فرانسیسی ، فارسی ،ترکی ، بنگالی ، برمی ، پشتو ، گجراتی، سندھی ، بلوچی اور دیگر زبانوں میں شایع ہو چکے ہیں ۔حضرت شیخ کا علمی رُسوخ اور اہلِ علم کی قدر اللہ تعالیٰ نے سیدی ومرشدی شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت مولاناشاہ حکیم محمداخترصاحب رحمۃ اللہ علیہ کو بڑا علمی ذوق اور رسوخ عطافرمایاتھا۔آپ شیخ المشایخ حضرت