تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
سمیت غائب تھی، بسیار تلاش کیا لیکن نہ ملی، اسی میں زاد سفر تھا اور اچھی خاصی رقم تھی، دل پر بہت بوجھ ہوگیا، طبیعت بہت بوجھل ہوگئی، عصرکے بعد جامعہ کی مسجد میں حضرت کابیان تھا، بہت بڑا مجمع تھا، ہمیں نمازمیں بھی بہت پیچھے جگہ ملی اور بیان میں بھی۔ حضرت نے بیان کے شروع ہی میں یہ بات فرمادی کہ کبھی اللہ تعالیٰ مالی نقصان کرادیتے ہیں تاکہ روحانی طور پر مالا مال کردیں بس اس جملے کو سنتے ہی دل منشرح ہوگیا اور غم مبدل بہ خوشی ہوگیا اور میں سمجھ گیایہ حضرت کاکشف ہے حالاں کہ یہ بیان کاموضوع نہ تھا۔ اس طرح کے بیسیوں واقعات بیان کیے جاسکتے ہیں ۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کسی بزرگ کی سب سے بڑی کرامت یہ ہے کہ اس کی مجلس میں آنے والوں کی زندگی تبدیل ہوجائے۔الحمدللہ!یہ کرامت حضرت کو بہ طریقِ اتم حاصل تھی۔ نہ صرف مجلس میں آنے والوں کی زندگیاں بدلتی تھیں بلکہ جنہوں نے آپ کاتذکرہ سن لیا ،وعظ وکتاب پڑھ لی یا کیسٹ وغیرہ سے بیان سن لیا ان کی بھی زندگیاں تبدیل ہوگئیں لیکن اس کے علاوہ بھی آپ کے مختلف کراماتی واقعات ہیں ۔بندہ کے قتل کی سازش اورحضرت کی آمد نوّے کی دہائی میں ضلع بہاول نگر مذہبی فرقہ ورانہ فسادات کے حوالے سے کافی خطرناک ہوگیاتھا اورقتل وغارت کے کئی واقعات پیش آچکے تھے، ضلع کی مرکزی درسگاہ کے ذمہ داراورخادم ہونے کی حیثیت سے پولیس بندہ کوبھی متعدد بار متنبہ کرچکی تھی کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے آپ بہت احتیاط کریں۔ ۱۹۹۷ءمیں حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کو بہاول نگر’’ختم بخاری شریف‘‘کے جلسہ میں تشریف آوری کی دعوت دی گئی جس میں اس وقت تین ہفتے باقی تھے توحضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں اگلے ہفتے ہی آرہاہوں۔ اِدھر ہم لوگوں کی کوئی تیاری نہیں تھی اورنہ ہی کوئی اشتہار وغیرہ نکالاتھا۔ حضرت سے دبے لفظوں میں عرض کیا کہ اشتہاراور دعوت ناموں کے لیے وقت کم ہے۔ توفوراًفرمایا’’جن