تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
خانقاہ کے لیے چندہ روز بروز خلقِ خدا کے رجوع کی وجہ سے خانقاہ تنگ پڑتی جارہی تھی تو خانقاہ کے اوپر ایک دومنزلیں تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایاگیاتواس کے لیے آپ نے جمعۃ المبارک کوبیان کے بعد اپیل فرمائی اور فرمایا کہ محض پیغمبر علیہ السلام کی سنت پوری کرنے کے لیے اس کارِ خیر کے لیے چندے کی اپیل کررہاہوں ۔ اور اس کے لیے حضرت کی نشست کے قریب ایک تھیلہ لٹکادیاگیا اورحضرتِ والا نے فرمایا کہ ہرایک نے جوکچھ دینا ہو وہ مٹھی میں بند کرکے لائے اور تھیلہ میں ہاتھ ڈالے او ر کھلا ہاتھ باہرنکالے۔فرمایاکہ اس سے ایک تو وہ شخص جن کے پاس ابھی دینے کوکچھ نہیں ہے اسے شرمندگی نہیں ہوگی اس لیے مٹھی بند کرنے میں عزت رہ جائے گی خواہ مٹھی خالی ہو اور ہاتھ کھلانکالنے میں بدگمانی نہیں ہوگی کہ اندرسے کچھ نہ نکال لیا ہو تو اس وقت میرے اور میرے دوست کے پاس کل دس روپے تھے جوجامعہ واپسی کاکرایہ تھا توہم نے پانچ پانچ روپے چندہ ڈالا اورپھرشایدجامعہ پیدل واپس گئے تھے۔ اس کے بعد آپ نے کبھی خانقاہ کے لیے چندہ نہیں فرمایا اور اﷲ تعالیٰ نے غیب کے خزانوں سے اعلیٰ قسم کی تعمیر کروادی۔ابتدائی کیفیات الحمدﷲ!اکثر جمعۃ المبارک کوحاضری ہوتی رہی۔ دس بجے بیان کے بعد اکثر ساتھی جمعہ اپنے اپنے علاقوں میں جاکر پڑھتے رہے۔جو وہاں رہ جاتے توقریب کی مسجد میں حضرتِ والاکی معیت میں جاکر جمعہ ادا کرتے اور حضرتِ والاساری نماز یں اسی مسجد میں ادا فرمایا کرتے تھے اگرچہ ان مولوی صاحب کوحضرتِ والا سے مناسبت نہیں تھی۔ ہم لوگ بھی اکثر جمعہ میں جامعہ نیوٹاؤن واپس آجاتے تھے اور کبھی وہاں بھی ادا کرتے تھے۔ جمعہ کے بعد خانقاہ میں ختم خواجگان ہوتاتھا اس کے بعد دال روٹی ہوتی تھی۔ ابتدا میں کچھ مضامین سمجھ میں نہیں آتے تھے لیکن روح کوکیف و حظ بہت محسوس ہوتاتھا اس لیے پورے ہفتے جمعہ کاانتظار کرتے تھے، بعد میں کچھ مضامین سمجھ میں آنے لگے