تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
تھے ان کی تفہیم اتنی اچھی نہیں تھی طلباء کو مطمئن نہ کرپاتے لیکن میں نے فارسی ان ہی سے پڑھی۔جب میں نے مثنوی شریف کی شرح لکھی اور ہندوستان ان کی خدمت میں پیش کی تو انہوں نے پوچھا حکیم اختر! آپ نے فارسی کسی اور سے بھی پڑھیتھی؟میں نے عرض کیانہیں حضرت! جوآپ سے پڑھی اس کی برکت ہے۔ وہ خوشی سے رونے لگے۔حضرتِ والا کی سادگیٔ معاشرت حضرتِ والا کی پوری زندگی بے تکلفی و سادگی اور اللہ تعالیٰ کی محبت میں وارفتگی اور راہِ حق کے مجاہدات سے عبارت ہے۔حضرت شیخ نے اپنا نکاح اعظم گڑھ کے قریب ایک گاؤں ’’کوٹلہ‘‘میں نہایت سادگی سے ایک ایسی خاتون سے فرمایا جو عمر میں حضرتِ والا سے دس سال بڑی تھیں لیکن پورے گاؤں میں ان کی دینداری و بزرگی کا شہرہ تھا اسی لیے حضرتِ والا نے ان کا انتخاب فرمایا ۔ حضرتِ والا فرماتے ہیں کہ شیخ کی صحبت میں مدتِ طویلہ تک رہنا ان کی وجہ سے ہی ممکن ہوا۔ شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ حضرتِ والا کے شدید والہانہ تعلق کو دیکھ کر اہلیہ نے شروع ہی میں خوشی سے اجازت دے دی تھی کہ آپ جب تک چاہیں شیخ کی خدمت میں رہیں ہمیں کوئی اعتراض نہ ہو گا، ہماری طرف سے آپ پر کوئی پابندی نہیں۔ حضرت فرماتے ہیں کہ وہ ہمیشہ دین میں میری معین رہیں اور ابتدا ہی سے مجھ سے کہا کہ ہم ہمیشہ آپ کاساتھ دیں گے، جو کھلائیں گے کھا لیں گے، جو پہنائیں گے پہن لیں گے، اگر فاقہ کریں گے ہم بھی فاقہ کریں گے، آپ جنگل میں رہیں گے تو ہم بھی جنگل میں رہیں گے، آپ سے کبھی کوئی فرمایش اور مطالبہ نہیں کریں گے اور کبھی آپ کو پریشان نہیں کریں گے۔حضرت شیخ فرماتے ہیں کہ انہوں نے اس عہد کو پورا کر دکھایا اور زندگی بھر کسی چیز کی فرمایش نہیں کی نہ زیور کی، نہ کپڑے کی ، نہ مال کی ،دنیا کی محبت ان میں تھی ہی نہیں ، جانتی ہی نہ تھیں کہ دنیا کدھر رہتی ہے۔جب میں گھر میں داخل ہوتا تو اکثر و بیشتر تلاوت کرتی ہوتیں۔ حضرت شیخ پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرتِ والا کے لیے فرمایا تھا کہ یہ تو صاحبِ نسبت ہیں ہی لیکن ان کی گھر والی