تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
لِیْ حَبِیْبٌ اَنَّہُ یَشْوِی الْحَشَا لَوْ یَشَاءُ یَمْشِیْ عَلٰی عَیْنِیْ مَشَا ترجمہ: میرا ایک دوست ہے جو میرے دل کو جلاتا ہے،اگر وہ میری آنکھوں پر چلنا چاہے تو چل سکتا ہے۔شیخ سے نفع کی شرط ارشاد فرمایا کہ شیخ سے نفع کے لیے جہاں شیخ سے عشق و محبت شرط ہے وہاں ایک شرط یہ بھی ہے کہ غیر شیخ کو مت چاہو، اگرغیر شیخ عالم ہے یا مفتی ہے تو اس سے مسائل تو ضرور پوچھو لیکن اس کی مجلس میں مت جاؤ ،یہ محبت اور غیرت کے خلاف ہے۔ شیخ زندہ ہو تو دوسروں کے پاس مت بیٹھو۔ایک کٹ آؤٹ ہونا چاہیے تاکہ پاور ہاؤس سے پوری بجلی ملے۔ دوسروں کے پاس جانے کو دل چاہناشیخ سے محبت کی کمی کی علامت ہے۔حضرتِ والا کا اپنے شیخ سے تعلق ارشاد فرمایا کہ پھولپور(الٰہ آباد) میں میری تعلیم کے زمانے میں بڑے بڑے جلسے ہوتے تھے لیکن میں کسی جلسے میں نہیں جاتا تھا بلکہ اپنے شیخ کے پاس رہتا تھا اور مجھے ایسے لگتا تھا جیسے میں اللہ تعالیٰ کو دیکھ رہا ہوں، مجھے یہ بات نہ تو کسی نے سمجھائی تھی اور نہ ہی شیخ نے بتلائی تھی لیکن ؎ محبت خود سکھا دیتی ہے آدابِ محبت جب میں مڈل پڑھ رہا تھا تو گاؤں والے ایک شعر پڑھتے تھے ؎ اللہ اللہ کیا مزہ مرشد کے مے خانے میں ہے دونوں عالم کا مزہ بس ایک پیمانے میں ہےشیخ سے تعلق میں نیت ارشاد فرمایا کہ شیخ اور پیر و مرشد سے اللہ تعالیٰ کو حاصل کرنے کا ارادہ بھی کرو جیسا