تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاۤ جملہ خبریہ لانے کی حکمت ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کی اللہ تعالیٰ کے ساتھ اشد محبت کو جملہ خبریہ سے فرمایا ہے حکم نہیں فرمایا ، اس لیے کہ جب اسے پہچان لیں گے تو خود محبت ہو جائے گی کیوں کہ کوئی حسین یہ نہیں کہتا کہ مجھ سے محبت کرو بلکہ محبت خود ہو جاتی ہے، جن کا ایمان درست ہوگا ان کو خود بخود اللہ تعالیٰ سے محبت ہو جائے گی، اگر محبتِ الٰہی کمزور ہے تو یہ ایمان کے کمزور ہونے کی علامت ہے، یہ ناقص مؤمن ہے کامل مؤمن نہیں ہے۔حضرت شیخ کا بندے کے بارے میں حسنِ ظن حضرتِ والا نے بندے سے فرمایا کہ تم بڑی قربانی کر کے آئے ہو اور ماشاء اللہ میری باتیں نقل کر رہے ہو، یہ شدید تعلق کی علامت ہے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ اعظم گڑھ کے ہال میں پانچ خلفاء تھے حضرت خواجہ مجذوب رحمۃ اللہ علیہ ، حضر ت مولانامسیح اللہ خان صاحب رحمۃ اللہ علیہ ،حضرت مولاناوصی اللہ خان صاحب ، حضرت ڈاکٹر عبدالحئی صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ ۔ حضرت خواجہ مجذوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہورہا تھا اور یہ حضرات سن رہے تھے حالاں کہ خواجہ صاحب عالم بھی نہ تھے تو شاہ ابرار الحق رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت خواجہ صاحب حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی بات لفظ بلفظ نقل کرتے تھے اور شیخ کے بہت عاشق تھے ۔اہل اللہ سے بدگمانی ارشاد فرمایا کی بعض لوگ علم قلیل کی وجہ یا محبت سے محرومی کی وجہ سے جلد دین کے خادموں کے ساتھ بد گمان ہوجاتے ہیں۔حضرت حکیم الامت فرماتے تھے بدگمانی کے دو اسباب ہیں:۱۔ قلت ِ علم ۲۔قلتِ محبت۔ اگر محبت ہے تو کم علمی نقصان دہ نہیں ہے۔ اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ مجھے اہلِ محبت پر اعتماد ہوتا ہے اہلِ عقیدت پر اعتماد نہیں ہوتاکیوں کہ عقیدت خایۂ خر (گدھے کے خصیے ) کی طرح ہے، کبھی خوب ظاہر ہوتے ہیں اور کبھی غائب ہو جاتے