تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
تیسری بشارت احقر منیر احمدمغل المعروف بہ ڈاکٹر منیر نے حضرت کی برکت سے خواب میں دیکھا کہ دل میں داعیہ ہوا کہ امام غزالی رحمۃاللہ علیہ سے شرف ملاقات حاصل کریں اتنے میں ایک تسلہ آیا جس پر میں سوار ہوا اور یہ اڑنا شروع ہوا حتیٰ کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کے روضہ پر پہنچاجہاں بندہ کو امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ سے شرف مصافحہ حاصل ہوا اور انہوں نے فرمایا کہ: ’’تمہارا شیخ اس وقت قطب کے درجہ پر فائز ہے۔‘‘ اس پر میں نے پوچھا کہ حضرت کچھ نصیحت فرمادیں! انہوں نے فرمایا کہ تمہارا شیخ کیا کہتا ہے؟ جس پرمیں نے کہا کہ وہ نظروں کی حفاظت کا ہی حکم فرماتے ہیں۔اس پر امام صاحب نے فرمایا یہی اس وقت کا سب سے بڑا ذکر ہے۔چوتھی بشارت احقر محمد فیصل نے ۱۸؍صفرالمظفر ۱۴۲۷ھ بمطابق ۱۹؍ مارچ ۲۰۰۶ء کو خواب میں دیکھا کہ حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ عرب کی سرزمین پر تشریف لے گئے اور حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ اور حضرت میر صاحب دامت برکاتہم ساتھ ساتھ ہیں اور اس وقت عرب کے بالا خانوں اور ایوانوں اور پورے عالم میں حضرت کا غلغلہ مچا ہوا ہے۔ حضرتِ والا کے حلقے میں لوگ گروہ در گروہ داخل ہورہے ہیں اور حضرتِ والا ان کی تربیت فرما کر سارے عالم میں لشکر کے لشکر روانہ فرما رہے ہیں، جب دیکھا تو ایسا محسوس ہوا (خواب میں ہی) کہ آخری زمانہ چل رہا ہے اور حضرت امام مہدی کے ظہور کا وقت قریب ہے۔پانچویں بشارت احقر سید محمد عارف نے ۱۳؍صفرالمظفر ۱۴۲۷ھ بمطابق ۱۴؍مارچ ۲۰۰۶ء بروز بدھ کی صبح ایک خواب دیکھا،بندہ نے دیکھا کہ روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احاطے کے اندرقبرِ اطہر صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہی حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ اپنی مخصوص نشست پر