تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
ہماری نادانی ہم طالب علم سب سے آگے جاکربیٹھے (میں اورمولوی ایوب ولی پٹیل تھے) حضرت نے بیٹھتے ہی اشارہ سے ہمیں اٹھادیا اوراپنے دائیں جانب جہاں ایک بزرگ جن کے بارے میں معلوم ہوا کہ وہ حاجی افضل صاحب (مرحوم) ہیں (چوں کہ وہ اونچا سنتے تھے اس لیے حضرت ان کو اپنے دائیں طرف بٹھاتے تھے) ان کے پیچھے ہمیں بٹھادیا اورمیرصاحب سے حضرتِ والانے پوچھا کہ یہ کون ہیں۔ تو میر صاحب نے بتایا کہ یہ جامعہ اسلامیہ نیوٹاؤن کے طالب علم ہیں۔حضر ت کاوعظ ہوا، کچھ کچھ باتیں سمجھ آئیں، بہرحال ہم جب باہرنکلے تو میں نے اپنے ساتھی سے کہا کہ ہم چوں کہ جامعہ کے طالب علم ہیں اس لیے ہمارے ساتھ انفرادی سلوک کیاگیا ہے اور اعزاز دیاگیاہے اورہمیں جہاں بزرگ بیٹھے ہیں وہاں بٹھایاگیا ہے جبکہ باقی صوفیوں کو سامنے بٹھایا ہے۔ دوسرے تیسرے روز جمعہ سے جب حضرتِ والا کامضمون سمجھ میں آنے لگا توتب معلوم ہوا کہ حضرت سامنے اس لیے نہیں بیٹھنے دیتے کہ ہم اَمرد ہیں اپنی نظر کی حفاظت اور تقویٰ کی وجہ سے سامنے نہیں بیٹھنے دیتے تھے۔تو دل میں بڑی شرمندگی محسوس ہوئی کہ ہم کیاسمجھ رہے تھے اور حضرتِ والاکس وجہ سے سامنے نہ آنے دیتے تھے۔چناں چہ جب تک داڑھی نہیں آئی نہ حضرتِ والاکے سامنے بیٹھنے اور نہ حجرے میں جانے کی اجازت تھی۔خانقاہ کاجغرافیہ اس وقت صرف خانقاہ تھی اور خانقاہ کے متصل حضرتِ والا کارہائشی مکان تھا۔ نہ اوپرکوئی منزل تھی نہ خانقاہ کے سامنے کوئی تعمیرتھی۔ مسجد کی جگہ اور اس کے متصل گراسی لان تھا جس میں دیسی موڑھے رکھے ہوئے تھے جس پر حضرتِ والاعام طور پر عصر کے بعد تشریف فرماہوتے،اور ہرطرف اونچی چاردیواری تھی۔ مسجد اور خانقاہ کی اوپرکی منزلیں بہت بعد میں تعمیر ہوئیں۔