تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
عارف باللہ کاخطاب حضرت اقدس دامت برکاتہم کو ان کے شیخ محی السنہ حضرت مولاناشاہ ابرارالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے حیدر آباد دکن ( انڈیا ) میں عارف باللہ کا خطاب دیا جہاں ایک بہت بڑا دینی جلسہ تھا۔ جلسہ کے منتظمین کو حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ہدایت کی کہ اشتہار میں حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب کے نام سے پہلے عارف باللہ لکھا جائے۔ اور جب مولانا ابرار الحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کچھ سال قبل جنوبی افریقہ پہنچے اور وہاں پر آپ کا فیض دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور آپ کے بارے میں فرمایا ؎ کرامت ہے یہ تیری تیرے رندوں میں مرے ساقی جہاں رکھ دیں قدم اپنا وہیں میخانہ بن جائے یہ اہل اللہ داغِ حسرت دل سے سجاتے ہیں تب کہیں جا کے اللہ تعالیٰ کو پاتے ہیں۔ اسی لیے بزرگانِ دین اور مشایخ کے ایامِ مجاہدہ دیکھنے چاہیے نہ کہ ایامِ فتوحات ؎ داغِ حسر ت سے دل سجائے ہیں تب کہیں جا کے ان کو پائے ہیں اورحضرت میرعشرت جمیل صاحب نے خوب فرمایا ؎ آہ کیا سمجھے گا وہ فطرتِ شاہانہ تیری جس نے دیکھی ہی تری شانِ فقیرانہ نہیںمبشراتِ منامیہ حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ کی حیات میں بھی ان کے لیے مبشراتِ منامیہ عظیم الشان تھیں اور چوں کہ مبشرات آیت لھم البشرٰی کی تفسیر ہیں اس لیے صرف چندیہاں پیش کرتا ہوں ۔