تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
اللہ تعالیٰ کی یا دکا نشہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اور یاد ازلیت اور ابدیت کا نشہ رکھتی ہے ؎ تیرے جلوؤں کے آگے ہمتِ شرح و بیاں رکھ دی زبانِ بے نگاہ رکھ دی نگاہِ بے زباں رکھ دی اس لیے اللہ تعالیٰ کی یاد میں جو مست رہتے ہیں وہ دونوں جہاں سے مستغنی ہوجاتے ہیں، وہ جنت کو بھی اللہ تعالیٰ کا حکم سمجھ کر اور عاشقوں کا محل سمجھ کر مانگتے ہیں اور دنیا تو ہے ہی خراب،حلال بھی مچھر کے پر کے برابر نہیں حرام کی تو کیا حیثیت ہے، یہ دارالامتحان ہے ؎ دنیا میں میں رہتا ہوں طلب گار نہیں ہوں بازار سے گزرا ہوں خریدار نہیں ہوںگناہ کا اثر ارشاد فرمایا گناہ کےلیے بے چینی لازم ہے اور کتنی بے چینی؟ جیسی دوزخ میں ہوگی۔ لَایَمُوْتُ فِیْہَا وَلَا یَحْیٰی؎ نہ وہ دوزخ میں مریں گے اور نہ جئیں گے کیوں کہ گناہ دوزخ کی شاخ ہے اور شاخ میں مرکز کا اثر ہوتاہے، جس طرح مرکز کا علاج اللہ تعالیٰ اپنے قدم کی تجلی سے فرمائیں گے اس طرح نفس کا علاج اللہ تعالیٰ کے نور کی تجلی سے ہوگا۔بدنظری اور دل ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے: ہُوَالَّذِیْۤ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ؎ ترجمہ: کہ اللہ تعالیٰ وہ ذات ہے جو سکینہ نازل کرتی ہے مومنین کے دلوں پر۔ ------------------------------