تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
عشاقِ الٰہی کی قیمت حضرت شاہ عبدالغنی پھولپوریرحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیتِ مبارکہ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ؎ نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تھے فوراً ان لوگوں کی تلاش میں نکلے جن کے ساتھ بیٹھنے کا حکم ہوا تھا،یہ کیسے بڑے لوگ تھے جن کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صبر یعنی بیٹھنے کا حکم ہوا؟یہ اغیار نہیں بلکہ یار ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےعاشق ہیں اور عشاق میں بھی بیٹھنے کا حکم دیا جارہا ہے ؎ میری زندگی کا حاصل میری زیست کا سہارا تیرے عاشقوں میں جینا تیرے عاشقوں میں مرناعشاق کی مراد ذاتِ الٰہی یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ اور یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗسے معلوم ہوا کہ نبوت کا فیض دو چیزوں پر موقوف ہےایک ذکرِالٰہی اور دوسری اللہ تعالیٰ کی ذات کو مقصود بنانا۔اور یُرِیۡدُوۡنَفعل مضارع ہے جو حال اور استقبال دونوں پر دلالت کرتا ہے کہ حالاً بھی اللہ تعالیٰ مراد ہو اور استقبالاً بھی اللہ تعالیٰ مراد ہو،اسی طرح نائبینِ رسول اور اہل اللہ کا فیض بھی مریدین متبعین کو ان ہی دو باتوں کی وجہ سے ملے گا ،اگر کوئی سالک صورتوں پر مر رہا ہے تو پھر اس کے دل میں اللہ تعالیٰ کیسے مراد ہو سکتا ہے ۔عاشقوں کی ایک اور علامت قرآن مجید نے عاشقوں کی ایک اور علامت بھی بیان فرمائی کہ یَبۡتَغُوۡنَ فَضۡلًا مِّنَ اللہِ وَ رِضۡوَانًا؎ کہ عشاق ہر وقت مرضیاتِ الٰہیہ کو تلاش کرتے رہتے ------------------------------