تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
الحمد للہ! مارچ ۲۰۰۰ء کو احقر کی درخواست پر باوجود ضعف و پیرانہ سالی کے حضرت اقدس نے نہایت کرم فرمایا اور تین دن کے لیے دوبارہ بہاولنگر تشریف لائے۔حضرت اقدس کے ہمراہ تقریباً چالیس احباب بھی تشریف لائے ۔ پورے بہاول نگر میں عید کا سماں تھا اور لوگ جوق در جوق حضرتِ والا کی زیارت اور صحبت سے فیض یاب ہونے کےلیے آ رہے تھے،حضرتِ والایہاں کی دینی فضا اور دینی طلب کو دیکھ کر بہت مسرور ہوئے ۔ یہ سب حضرتِ والا ہی کا فیض ہے۔ خانقاہ اشرفیہ اختریہ کی بالائی منزل کی تو سیع کا حضرتِ والا نے افتتاح فرمایا اور منچن آباد میں جدید مسجد رفیق الاسلام کا بھی افتتاح فرمایا۔اللہ تعالیٰ حضرت اقدس رحمہ اللہ کے صدقہ میں شرفِ قبولیت عطا فرمائے ۔ آمین!کشف وکرامات کشف وکرامت ولایت اوربزرگی کے لوازمات میں سے نہیں ہے،ولایت کامدار ایمان وتقویٰ اوراتباعِ سنت پر ہے لیکن بہت سے بزرگوں کو یہ نعمت بھی دےدی جاتی ہے۔ حضرت شیخرحمۃ اللہ علیہ کو احقرکے تجربہ کے مطابق بہت کشف اور القاء ہوا کرتا تھا اگرچہ کبھی اس کاصراحتاًاظہار نہیں فرمایا لیکن گفتگوفرماتے توسننے والا واضح طور پر سمجھ جاتاکہ حضرت پر اس کے حالات منکشف ہوگئے ہیں،اس لیے آپ کی مجلس میں آنے والے جن مسائل واُلجھن کولے کر آتے آپ اسی پر گفتگوفرمادیتے جس سے سوال کیے بغیر آنے والوں کو جواب مل جاتا۔ بزرگوں نے لکھاہے کہ جس اللہ والے کی ایسی مجلس ہو جہاں بغیرسوال کیے جواب مل جائے اس شخص کو مؤید من اللہ سمجھنا چاہیے ۔ایک بار احقر تقریباً15؍سال پہلے احباب کے ساتھ بہاول نگرسے لاہور جامعہ اشرفیہ میں صیانۃ المسلمین کے سالانہ اجتماع میں شرکت کے لیے حاضر ہوا، حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ بھی کراچی سے تشریف لائے ہوئے تھے۔ حضرت کاقیام لاہور شہرمیں کسی اورجگہ تھا اس لیے حضرت کی فوری زیارت نہ ہوئی اور ہم لوگ جامعہ کی ایک درسگاہ میں ظہرکے بعد سوگئے، سب ساتھی تھکے ہوئے تھے،جلد ہی نیند کی وادی میں پہنچ گئے۔ جب عصرسے پہلے بیدارہوئے تومیری قمیص سازوسامان