تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْہَا وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ اِلَیْہَا ؎ ترجمہ: اے اللہ تعالیٰ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں جنت کا اور ان اعمال کا جو جنت سے قریب کر دیں، اور میں آپ سے پناہ مانگتا ہوں دوزخ سے اور ان اعمال سے جو دوزخ سے قریب کر دیں۔ اس دعا میں پورا دین مانگا گیا ہے اس لیے کہ پہلے حصے میں سب معروفات آگئے اور دوسرے میں سب منکرات آگئے۔نیک اعمال کی توفیق ارشادفرمایا کہ نیک اعمال کی توفیق بھی اہلِ توفیق کی صحبت سے ملتی ہے۔ جب اہل اللہ کے تذکرے سے رحمت نازل ہوتی ہے جبکہ وہ خود وہاں موجود نہ ہوں تو اگر وہ خود وہاں موجود ہوں تو کس قدر رحمت نازل ہوگی۔ انسان کی قسمت اہل اللہ کے پاس بدل جاتی ہے ۔قبولیتِ دعا کی علامت ارشاد فرمایا کہ میرے شیخ حضرت مولانا پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ جب دعا میں آنسو بہہ جائیں تو سمجھ لیں کہ قبولیت کی رسید آگئی۔پیر کی ضرورت ارشاد فرمایا کہ پیر وہ ہے جو دل کی پیرا(درد) نکال دے۔ اللہ تعالیٰ کا ذکر تلوار ہے لیکن یہ تلوار کام جب دکھائے گی جبکہ کسی شیخ کے ہاتھ میں ہوگی، شیخ نفس کے ٹائر سے ہوا نکالتا رہتا ہے اگر شیخ ڈانٹ لگا دے تو اسے نعمت سمجھو، اگر شیخ نہ بھی ڈانٹے تو مایوس نہ ہو۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے حاجی امداد للہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ ڈانٹنا اور خفا ہونا جانتے ہی نہ تھے لیکن ان کا فیض اور نسبت اس قدر قوی تھی کہ کوئی صحبت والا ناکام نہ ہوتا تھا ۔ ------------------------------