تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
معیت الصالحین ارشادفرمایا کہ گناہ کرنے والا بھی اپنے آپ کو بُرا سمجھتا ہے لیکن اپنی نالائقی کا علم علاج کے لیے کافی نہیں جیسے کسی کو ڈاکٹر نے گردے میں پتھری بتلائی ہو تو صرف علم ہونے سے علاج نہیں ہوگا جب تک دوا اور پرہیز نہ کرے اس طرح بہت سارے سالکین کو روحانی بیماری کا علم ہے لیکن صحت حاصل نہیں۔ علم پر عمل کرنے کے لیے قوتِ ارادیہ اور ہمت کی ضرورت ہے اور وہ اہلِ ہمت سے ملتی ہے۔انسانی طبیعت کی خاصیت ارشاد فرمایا کہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کی طبیعت میں صفات و اخلاق کا عکس حاصل کرنے کا مادّہ اور خاصیت رکھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جانوروں میں یہ صلاحیت نہیں رکھی، کسی سور کو ہرن کے ساتھ رکھو تو اس کی عاد ت تبدیل نہیں ہوگی، کسی مکھی کو پروانے کے ساتھ رکھو تو اس کی خصلت تبدیل نہیں ہوگی کیوں کہ انہیں ولی اللہ نہیں بنانا تھا اور انسان کو ولی اللہ بنانا تھا۔ کسی ولی اللہ کی صحبت سے انسان ولی اللہ بن جاتا ہے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ جو سالک اللہ اللہ کرتے ہیں ان میں شیخ کا فیض جذب کرنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے۔گناہ کی علامت ارشاد فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہ کی دو علامتیں بیان فرمائی : مَاحَاکَ فِی الصَّدْرِ جس سے دل میں کھٹک اور پریشانی پیدا ہوجائے۔ یہ دلیل ہے کہ یہ منکر ہے ورنہ معروف سے کھٹک پیدا نہیں ہوتی۔ وَکَرِہْتَ اَنْ یَّطَّلِعَ عَلَیْہِ النَّاسُ؎ ------------------------------