تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
تائب صاحب خود بھی رو رہے تھے اور سامعین بھی رو رہے تھے اور سب حضرت کو ترحمانہ نگاہوں سے دیکھ رہے تھے تو حضرتِ والا نے یہ بات شدت سے محسوس فرمائی، جب کلام ختم ہو ا تو ڈانٹ کر فرمایا کہ مجھے رحم کی نگاہوں سے نہ دیکھو۔ میں تو پہلے سے زیادہ وی آئی پی (VIP) ہوگیا ہوں کیوں کہ ایک حدیثِ قدسی میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے ایک بندہ پیش ہوگا اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ اے بندے جب میں بیمار تھا تو تُونے میری عیادت کیوں نہ کی؟ تو بندہ عرض کرےگا کہ اے اللہ تعالیٰ! آپ تو بیمار ہونے سے پاک ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے بھی وہیں پاتا۔ دراصل ان اللہ والوں پر جب بھی کوئی آزمایش آتی ہے وہ انہیں قربِ الٰہی کا کوئی خاص مقام تفویض کرنے کے لیے آتی ہے اور اس سے مخلوقِ خدا کو بھی سبق دینا ہوتا ہے جو ذرا ذرا سی تکلیف پر اللہ تعالیٰ سے شاکی رہتے ہیں، اسی کو حضرتِ والا نے فرمایا ہے ؎ گزر گئی جو گزرنا تھی دل پہ پھر بھی مگر جو تیری مرضی کے بندے تھے لب ہلا نہ سکے اس بیماری کے بعد حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں بہت سی مبشراتِ منامیہ آئیں جو آپ کے رفع درجات اور مقامِ خاص پر فائز ہونے کا اشارہ دیتی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:پہلی بشارت احقر محمدعبداللہ انصاری عرضِ رسا ہے کہ چند سال قبل جبکہ احقر جنوبی افریقہ آزادول میں حضرتِ والا عارف باللہ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے بیانات کی کیسٹیں سنتے سنتے سوگیا تو بحمداللہ! خواب ہی میں احقر کو محبوبِ ربّ کائنات سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک وسیع میدان میں تشریف فرما ہیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں ریتلی مٹی ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں ہمارے حضرتِ والا مولانا شاہ حکیم محمد اختر