تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
کہ قرآنِ مجید نے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں فرمایا یُرِیْدُوْنَ وَجْہَہٗ؎ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کو مراد بناتے ہیں۔ اگر دل میں اللہ تعالیٰ کا ارادہ نہیں تو دل خالی ہے اور خالی گھر میں ہر ایک گھس جاتا ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جو صاحب نسبت نہیں وہ پاگل کتے کی طرح ہے جو اِدھر اُدھر دیکھتا رہتا ہے ۔اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس جل جلالہٗ ارشاد فرمایا !کہ اللہ تعالیٰ کی ذات مرغوب ہے اور بندے راغب ہیں اورا س کی دلیل قرآن میںاِلٰی رَبِّکَ فَارْغَبْ؎ کہ اپنے رب کی طرف رغبت کرو،ا ور حضرت یوسف علیہ السلام کاقول ہے رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ؎ کہ مجھے آپ کے راستے کے جیل خانے زیادہ محبوب ہیں۔ میں نے مراد آباد میں حضرت مولانا شاہ پرتاب گڑھی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے یہ مضمون پیش کیا کہ اس آیت پر جس کے راستے کے جیل خانے محبوب ہیں بلکہ احب ہیں ان کے راستے کے گلستان کیسے ہوں گے؟ حضرت پرتاب گڑھی سن کر مست ہوگئے۔ مجھے تو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے اللہ تعالیٰ کا راستہ ایسے نظر آتا ہے جیسے آفتاب۔ بندے کے لیےاکیلا مولیٰ کافی ہے، قرآنِ مجید کا ارشاد ہے کہاَلَیْسَ اللہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ؎مرید کی محرومی ارشاد فرمایا کہ بدعض مرید شیخ کے ساتھ بھی رہتے ہیں، ذکر بھی کرتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ کو نہ پاسکے اس لیے کہ سَمِعْنَاہے لیکن اَطَعْنَا نہیں ہے۔ معلوم ہوا کہ ان کا قلب غیراللہ سے اور مخلوق سے بھرا ہوا ہے ۔ ------------------------------