تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
۸بجے صبح حضرت شیخ کاجنازہ جامعہ اشرف المدارس سندھ بلوچ سوسائٹی میں پہنچ گیا۔ کچھ دیر کے لیے جنازہ بڑی خانقاہ میں رکھاگیا جہاں آپ کی چارپائی کے ساتھ لمبے لمبے بانس باندھے گئے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ کندھا دینے کی سعادت حاصل کرسکیں۔ ساڑھے آٹھ بجے جنازہ جنازہ گاہ میں لایا گیا۔ الحمد للہ! جنازہ کو کندھا دینے کی سعادت بندہ نے بھی حاصل کی۔ ۹بجے نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد نے نمازِ جنازہ میں شرکت کی اور ہزاروں افراد ٹریفک جام ہونے کی وجہ سے نہ پہنچ سکے۔ یہ وہ جنازہ تھا جس میں پڑھنے والوں کی بخشش ہوجاتی ہے۔ جنازے میں آنے والے جہاں جنازے کااجر لینے کے متمنی تھے وہاں اپنی بخشش کے بھی اُمید وار تھے۔ وصیت کے مطابق حضرت کے صاحبزادے حضرت مولانا مظہرمیاں صاحب دامت برکاتہم نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور سندھ بلوچ سوسائٹی میں حضرت کے وقف کردہ قطعہ زمین برائے قبرستان میں آپ کی تدفین کی گئی اورآپ کی تدفین کاعمل آپ کے پوتے حضرت مولانا محمدابراہیم میاں صاحب اور مولانااسماعیل صاحب اورمولانا اسحاق صاحب اوردیگر اعزاء اور خدام کے ذریعے انجام پایا اور حضرت شیخ کی وصیت کے مطابق آپ کے پورے جسم کارخ قبر کے شرقی دیوارکے سہارے قبلہ رُو کردیاگیااور یہی شرعی حکم اور سنت ہے،صرف چہرے کاقبلہ رخ کرنا کافی نہیں۔سب سے پہلے تین لپ مٹی حضرت کے صاحبزادے نے ڈالی پھربندہ نے یہ سعادت حاصل کی اور پھردیگرحضرات نے۔ سورۂ بقرہ کے اوّل اورآخری رکو ع حضرت کے پوتے حضرت مولانا محمدابراہیم میاں اور مولانااسماعیل صاحب نے تلاوت کیے اور آخری دعا کروانے کاحکم بندہ کوہوا ۔سب نے قبلہ روہوکر دعاکی تقریباًساڑھے دس بجے تدفین مکمل ہوئی اورقبرستان کوقبر کی زیارت کے لیے عام وخاص کے لیے کھول دیاگیا ۔رحمۃ اللہ رحمۃ واسعۃً (آمین) بہت روئیں گے کر کے یاد اہلِ میکدہ مجھ کو شراب دردِ دل پی کر ہمارے جام و مینا سے (حضرت مولانا شاہ حکیم محمداخترصاحب رحمۃ اللہ علیہ)