تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
اور جانفشانی سے قلم بند فرماتے تھے۔چناں چہ حضرت شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ حکیم اختر میرے غامض و دقیق مضامین کو بھی قلم بند کر لیتے ہیں۔ چناں چہ حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے وہبی علوم آپ ہی کے ذریعے منصّۂ شہود پر آئے اور حضرت پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی میں’’معرفتِ الٰہیہ ،معیتِ الٰہیہ ،براہینِ قاطعہ،شراب کی حرمت اورملفوظات حضرت شاہ عبد الغنی پھولپوری صاحب رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ شایع ہوئیں جوحضرتِ والا ہی کے قلم سے لوگوں تک پہنچیں۔تحصیلِ علومِ دینیہ آپ نے اپنے شیخ کے مدرسہ بیت العلوم میں دینی تعلیم حاصل کی۔ بعض ساتھیوں نے مشورہ دیا کہ دارالعلوم دیو بند میں داخلہ لینا چاہیے لیکن حضرت نے انکار کردیا کہ وہاں مجھے اپنے شیخ کی صحبت نہیں ملے گی جو علم کی روح ہے۔ فرمایا کہ علم میرے نزدیک درجہ ثانوی اور اللہ تعالیٰ کی محبت درجہ اوّلیں میں ہے،یہاں علم کے ساتھ مجھے شیخ کی صحبت نصیب ہو گی جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ ملیں گے۔اسی کی برکت ہے کہ آج بڑے بڑے فضلائے دیو بند حضرتِ والا کے حلقۂ ارادت میں ہیں۔حضرتِ والا نے اتنی محنت سے پڑھا کہ درس نظامی کے آٹھ سال کے نصاب کی چار سال میں تکمیل کی اور بخاری شریف کے چند پارے اپنے شیخ حضرت مولانا شاہ عبد الغنیرحمۃ اللہ علیہ سے پڑھے۔حضرت مولانا شاہ عبد الغنیرحمۃ اللہ علیہ ایک واسطے سے حضرت گنگوہیرحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں، اس طرح آپ کی سند بہت عالی ہے جو اس کتاب کے آخرمیں ملحق ہے ۔علم میں برکت وقبولیت اللہ تعالیٰ نے حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ کے علم میں برکت اور قبولیت رکھی تھی ۔ جن علوم کی تحصیل پراہلِ علم مدتِ مدید خرچ کرتے ہیں وہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ نے کم وقت میں حاصل کرلیے۔ایک دفعہ فرمایاکہ ہمارے ایک فارسی کے استاد تھے جوبہت متقی اور اللہ والے