تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
نفس کا ایک کید ارشاد فرمایا کہ یہ عنوان نفس و شیطان کا ایک کید ہے کہ آدمی یوں کہتا ہے کہ اے اللہ تعالیٰ! آج مجھ سے بڑی نالائقیاں ہو گئیں بڑی خطائیں ہو گئیں حالاں کہ خطا ہوئی نہیں ہے تم نے کی ہے، اس عنوان میں چالاکی ہے کہ اللہ میاں ہم نے خطا کی نہیں ہم سے خطا ہو گئی،لہٰذا یوں کہنا چاہیے کہ اے اللہ تعالیٰ!نالائقی ہوئی نہیں ہم نے نالائقی کی ہے، نالائقی ہوتی نہیں ہے کی جاتی ہے،اس لیے میری خود کردہ نالائقیوں کو ، خطاؤں کو ،گناہوں کو آپ معاف فرما دیجیے۔مدتِ صحبت باشیخ حضرت شیخ نے صحبت کے بارے میں حضرت شاہ اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کا ملفوظ بیان فرمایا کہ صحبت اس وقت مفید ہوتی ہے جب ایک خاص مد ت تک ہو اور مسلسل ہو اور وہ چالیس دن ہے جس طرح مرغی اکیس دن تک مسلسل اپنے انڈوں کو سیتی ہے تب جا کر انڈوں میں حیات پیدا ہوتی ہے پھر مرغی کو انڈے توڑنے نہیں پڑتے بچے خود توڑ کر باہر آجاتے ہیں اسی طرح انسان جب چالیس دن تک مسلسل کسی اللہ والے کے پاس رہے تو حیاتِ ایمانی پیدا ہو گی اور وہ انسان نفس کے خول سے خود باہر آجاتا ہے اور گناہوں کی زنجیروں کو خودتوڑ دیتا ہے۔تقویٰ کے معنیٰ ارشاد فرمایا کہ تقویٰ کس چیز کا نام ہے ؟ گناہ کا تقاضا ہو جی چاہے کہ حسینوں کو خوب دیکھ لوں اور ان سے خوب باتیں کروں لیکن دل کے چاہنے پر عمل نہ کر کے غم اٹھا لے ، زخمِ حسرت کھا لے ، خونِ تمنا کر لے ،اس کا نام تقویٰ ہے۔ تقویٰ کے معنیٰ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دل میں گناہ کا خیال بھی نہ آئے ۔ تقویٰ کہا جاتا ہے کَفُّ النَّفْسِ عَنِ الْھَوٰییعنی نفس کو خواہشاتِ نفسانی سے روکنا ۔ اگر دل میں خواہشات ہی پیدا نہیں ہوں گی تو کس چیز کو روکو گے ۔ جب دل ہی نہ چاہے گا تو کیا خاک تقویٰ ہو گا اور پھر مجاہدہ ہی کہاں رہا، تقویٰ اس کا نام ہے جس پر ابھی ابھی یہ شعر ہو ا ہے کہ ؎