تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
دل چاہتا ہے حسن کو میں جھوم کے چوموں پر خوف ِ خدا سے نہیں چوموں گا میں ہر گزاحساسِ ندامت ارشاد فرمایا کہ نجات کا کوئی راستہ نہیں سوائے اس کے کہ اپنی زندگی کی ہر سانس کو مجرمانہ سمجھتے ہوئے دربارِ الٰہی میں معترفانہ ، مستغفرانہ ، نادمانہ، تائبانہ آؤ اور ناجیانہ اور فائزانہ جاؤ۔عاشقِ مولیٰ اور عاشقِ لیلیٰ میں فرق فرمایا کہ عاشقِ لیلیٰ کے جوتے پڑتے ہیں اور عاشقِ مولیٰ کے جوتے اٹھائے جاتے ہیں۔ کتنا بڑا فرق ہے ۔غیر اللہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ نہیں مل سکتا ارشاد فرمایا کہ جس کے دل میں مرنے والوں کی لاشیں پڑی ہوئی ہیں ، یعنی مرنے والوں کا عشق اورمرنے والوں کی محبت کی گندگی ہے اس دل میں اللہ تعالیٰ کیسے آئیں گے۔ اگر کسی کمرہ میں مردہ لاشیں پڑی ہوئی ہوں آپ اس کمرے میں مہمان ہونا پسند کریں گے ؟ تم تو معمولی لطافت رکھتے ہو،عبد اللطیف ہو کر اس کمرے میں نہیں رہ سکتے جہاں کوئی مردہ لیٹا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی ذات تو حقیقی لطیف ہے وہ کسی ایسے دل کو کیسے اپنا گھر بناسکتے ہیں جو مُردوں کاگھر ہے ، مردوں کی محبت جس میں گھسی ہوئی ہے ۔قربِ حق کی لذتِ غیر محدود ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نام کی غیر محدود عظمتوں کو اور غیر محدود لذتوں کو ہماری محدودلغت کیسے بیان کرسکتی ہے؟ لغت کچھ دیر تو ساتھ دیتی ہے اس کے بعد الفاظ ہاتھ جوڑ لیتے ہیں کہ اس کے آگے بیان سے ہم قاصر ہیں جس طرح سدرۃ المنتہیٰ پر جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا تھا کہ اس کے بعد اگر ایک بال برابر بھی آگے جاؤں گا تو جل جاؤں گا ۔