تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
روحوں کو ہم تک آناہوگا وہ آکررہیں گے خواہ اطلاع ہویانہ ہو ۔‘‘ چناں چہ جمعرات کو حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ بذریعہ جہاز بہاول پور تشریف لائے اوروہاں سے کارپر بہاول نگر تشریف آوری ہوئی۔جمعرات سے ہی زیارت کرنے والوں کاتانتابندھ گیا اور جمعہ کی نماز کے بعد آپ کا بیان ہوا اورحضرت کی بات سچ ثابت ہوئی اتنامجمع تھا کہ سوچابھی نہیں جاسکتاتھا بعض لوگوں نے بتایا کہ ہمارے کان میںیہ بات پڑی کہ مدرسہ عیدگاہ میں کوئی اللہ والاآیا ہے توہم کھچے چلے آئے یہ بھی حضرت کی کرامت تھی۔ حضرت نے دو روزقیام فرمایا اور اتوارکو کراچی تشریف لے گئے۔ حضرت کے بہاول نگر قیام کے دوران لاہورسے شیعہ دہشت گرد بندہ کو قتل کرنے کے لیےآئے اورانہوں نے کئی بار اس کی کوشش کی،ٹارگٹ کوقریب پاکربھی ان کی ہمت نہیں ہوئی، مختلف اوقات میں وہ مدرسہ میں آتے رہے لیکن وہ جب بھی آئے انہیں بہت لوگ چلتے پھرتے محسوس ہوتے تھے وہ مایوس ہوکر یہاں سے حاصلپور چلے گئے اور وہاں مشہورسنی وکیل ملک ندیم اعوان کوشہید کردیا اور موقع پر پکڑے گئے۔انہوں نے دورانِ تفتیش جوبیان ریکارڈ کرایااس میں اوپروالی تفصیلات بیان کیں اوربتایا کہ مولاناکے پیرصاحب آئے ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہاں ہروقت رونق رہتی تھی ہم بیت اخترتک بھی پہنچے جہاں مولانابیٹھتے تھے لیکن ہم جب بھی اس ارادے سے آئے ہمیں ہمت نہیں ہوئی۔(یہ تفصیلات ہمیں بہاول نگرکے ڈی۔پی۔او نے اپنے دفتربلاکر آن ریکارڈ دکھائیں) تب بندہ پر یہ بات منکشف ہوئی کہ حضرت اسی ہفتہ آنے کا کیوں اصرارفرمارہے تھے۔ان رازوں کو یہ اللہ والے ہی جانتے ہیں۔اور دہشت گردوں کا موقع پر پکڑاجانابھی حضرت کی کرامت ہے اور سزاپاکر پھانسی چڑھ جانابھی کرامت ہے حالاں کہ وہ قاتل سیاسی اعتبارسے بہت مؤثرلوگ تھے لیکن ان کی تمام ترکوشش کے باوجود پھانسی سے نہ بچ سکے۔ اَلْحَمْدُلِلہِ الَّذِیْ بِنِعْمَتِہٖ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ