تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
تشریف فرما ہیں، اولیائے کرام کا ایک بڑا مجمع فرش پر موجود ہے۔روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ سے براہ راست کلام فرما رہے ہیں، غالباً بشارتوں کا سلسلہ تھا ۔ حاضرینِ مجلس وقفہ وقفہ سے ماشاء اللہ، سبحان اللہ! کی دھیمی دھیمی صدائیں لگا رہے تھے۔ میر صاحب دامت برکاتہم کی طرف سے بھی ماشاء اللہ،سبحان اللہ! کی آواز آرہی تھی۔حضرت شیخ رحمۃ اللہ علیہ نہایت ادب کے ساتھ اپنی نشست پر سر جھکائے سماعت فرما رہے تھے، یہ سلسلہ کافی دیر چلتارہا، احاطے کے باہر حضرت فیروز میمن صاحب دامت برکاتہم اور راقم الحروف (محمد عارف) بھی موجود تھے۔ بندہ نے اس منظر کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھا اور کانوں سے سنا ۔ غیب سے آواز آئی جامعۃ الرشید اور دیگر مدارس کے حضرات یہاں بیان کے لیےآرہے ہیں۔ جس پر اتحاد الامۃ کا گمان غالب ہوا اور خوشی ہوئی، ساتھ ہی ایک چیخ کی آواز آئی اور روضۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آنے والی آواز بند ہوگئی، دروازے کھل گئے تمام حضرات باہر آنے لگے اور ایسا محسوس ہوا کہ حضرت امام مہدی رضی اللہ عنہ کا ظہور ہونے والا ہے جس پر انتہائی خوشی ہوئی۔ آنکھ کھلنے پر اذانِ فجر کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔ ان کے علاوہ اور بھی بہت مبشرات ہیں جن کو تحریر کرنے کا یہ موقع نہیں کیوں کہ مضمون طویل ہو جائے گا ۔ ٭٭٭٭ اشکوں کی بلندی خدا وندا مجھے توفیق دے دے گنہگاروں کے اشکوں کی بلندی فدا کردوں میں تجھ پر اپنی جاں کو کہاں حاصل ہے اختر کہکشاں کو اختر