تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
سے کہیں بڑھ گیا، صحت کی حالت میں ہفتہ واری مجلس ہوتی تھی اور فالج کی بیماری کے بعد روزانہ چار مجلسیں ہونے لگیں جو تاوفات جاری رہیں۔ فجر کے بعد، ساڑھے گیارہ بجے دن، عصر کے بعد اور عشاء کے بعد۔اور ہر مجلس کا دورانیہ پونے گھنٹے سے ڈیڑھ گھنٹےکاہوتا تھااور حضرتِ والا کی محبتِ الٰہیہ کی شراب کہن کے ایک ایک قطرے سے سرشار ہوکرطالبینِ محبت الٰہیہ واصل باللہ ، عارف باللہ اور باقی باللہ ہورہے ہوتے اور حضرت کا فیض پہلے سے کہیں زیادہ سالکین کے قلوب محسوس کرتے اور پورے عالم سے تشنگانِ شرابِ محبتِ الٰہیہ کا ہروقت تانتا بندھا رہتا۔ حضرتِ والا نے تربیتِ سالکین میں اپنی بیماری کو کبھی آڑے نہیں آنے دیا اور طالبین کو دل کھول کر خم کے خم شرابِ آسمانی کے پلا تے۔ اسی کو تائب صاحب نے کہا ہے ؎ منہ خم کے ہیں کھلے ہوئے مے کش بھی ہیں تلے ہوئے ساقی بھی بے قرار ہے پھر کس کا انتظار ہے فانی بتوں پہ ہم مریں چاہے خدا پہ جان دیں جب ہم کو اختیار ہے پھر کس کا انتظار ہے حضرت شیخرحمۃ اللہ علیہ سے جب بھی کسی نے آپ کی بیماری کے پیش نظر طبیعت دریافت کی تو دل کی گہرایوں سے الحمدللہ کہا اور فرمایا کہ سر سے لےکر پاؤں تک عافیت ہی عافیت ہے۔ ایک مرتبہ تائب صاحب نے حضرتِ والا کی خدمت میں عشاء کے بعد اپنا وہ کلام پڑھا جس میں حضرت کے لیے شفا مانگی گئی ہے جس کا مطلع یہ ہے ؎ میرے مرشد کو مولا شفا دے اور نشاں تک مرض کا مٹا دے