تذکرہ مجمع البحار |
ہم نوٹ : |
|
جائے تاکہ ان کے مآثر طیبہ خواہ وہ کتابی شکل میں ہوں یا ریکارڈنگ وعظ وبیان ہوں یاخلفاء کرام ہوں ان سے اُمّت پوری بصیرت ومعرفت کے ساتھ مستفید ہو،اسی لیے بزرگانِ دین کی سوانح حیات مرتب کی جاتی ہیں بلکہ بعض بزرگوں نے آپ بیتی کے نام سے بھی اپنے حالات مرتب کیے ہیں۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے سب سے زیادہ نفع بزرگانِ دین کی سوانح حیات پڑھ کر ہوا تو الحمدللہ یہ ’’مجمع البحار‘‘ کتاب کچھ اضافہ جات کے ساتھ حاضر خدمت ہے۔ اس کی وجہ تسمیہ حضرت رحمہ اللہ کا وہ ارشاد ہے کہ میں نے تین بزرگوں کے دریا کا پانی پیا ہے میں تربینی ہوں تین سال مولانا شاہ محمد احمد صاحب پڑتاب گڑھی،سترہ سال حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ اور پھر مولانا شاہ ابرار الحق صاحب ہردوئی رحمۃ اللہ علیہ سے اب تک۔ آخر میں ان تمام احباب کا مشکور ہوں جنہوں نے کم وقت میں شب وروز محنت کرکے اس عجالہ نافعہ کی طباعت میں اہم کردار ادا کیا۔ خاص طور پر مولوی محمد امجد سَلَّمَہٗ، قاری محمد قاسم جلیلی سلمہٗ، فیاض محمود سلمہٗ ،ابرار محمود سلمہٗ ، سید اختر غازی سلمہٗ ، محمد عدنان سلمہٗ، طالب مصطفی سلمہٗ،عدیل جاوید سلمہٗ کے لیے دعاگو ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی مساعی جمیلہ کوقبول فرمائے، آمین۔ ٭٭٭٭دیدہ اشک باریدہ لذتِ قربِ ندامت گریہ وزاری میں ہے قرب کیا جانے جو دیدہ اشک باریدہ نہیں ، جس کو استغفار کی توفیق حاصل ہو گئی پھر نہیں جائز یہ کہنا کہ وہ بخشیدہ نہیں اختر