ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
لئے سینے میں محفوظ رکھی تھی۔ خود بھی حساس دل شاعر زاروقطار روتے رہے اور مجھے بھی رُلاتے رہے۔ مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ حضرت فانی صاحب جیسے شائستہ و خوبصورت اور ہنسے ہنسانے والا ہمدرد ہنس مکھ انسان بیماری کے باعث زندگی کے کس کٹھن واذیت ناک دور سے گزر رہا ہے‘ ہرچند میں نے کوشش کی کہ موضوع کا رُخ موڑ لوں لیکن فانی صاحب اس اہم اور سنجیدہ موضوع سے ہٹنے کا نام نہیں لے رہے تھے ‘ پھر بعد میں بھی بار بار عیادت کے سلسلے میں حاضر ہوتا رہا۔لیکن ماشاء اللہ بسترِ مرگ پر پڑے رہنے کے باوجود علمی نکات، شعروادب ، تصنیف و تالیف کا جذب حیرت انگیز طور پر مزید ابھر گیا تھا۔حضرت والد صاحب مدظلہ اور راقم نے ڈاکٹروں سے طویل مشاورت کی کہ آپریشن یا دوسرے متبادل ذرائع علاج کیلئے اختیار کئے جائیں لیکن ڈاکٹروں نے ہمیں تقریباً مایوس کرکے کہا کہ حضرت فانی صاحب کی حالت انتہائی خطرے سے دوچار ہوگئی ہے اور اب اس صورتحال میں مزید کچھ بھی نہیں کیا جاسکتا صرف فانی صاحب کے لئے دعائوں کی ضرورت ہے۔ حضرت ِانسان بھی کتنا کمزور ہے کہ اسباب،و سائل کی موجودگی اور ہر طرح کی سہولیات کے باوجود قدرت کے نظام کے سامنے بلآخر مجبور محض بن جاتا ہے اور کچھ بھی نہیں کرسکتا‘یہی حال ہمارا تھا۔ دراصل اگر ساٹھ برس کی عمر میں دونوں گردے مکمل ناکارہ ہوجائیں تو پھر آپریشن وغیرہ ناممکن ہوجاتا ہے ۔بہرحال اپنے محبوب استادِ محترم ہماری آنکھوں کے سامنے روز بروز برف کی سِل کی طرح پگھل رہے تھے لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے،آخری روز بھی بروز ۲۶فروری ۲۰۱۴ء کو میں ان کے ساتھ ہسپتال میں موجود تھا‘ ان کا آخری ڈائیلاسز ہورہا تھا میں نے سلا م کیا، آپ نے نہایت ہی کرب میں گفتگو کی کوشش کی لیکن نقاہت و تکلیف کے باعث کچھ سمجھ نہیں آئی۔ لیکن کچھ دیر بعد ایاک نعبدو و ایاک نستعین و دیگر قرآنی آیات کی تلاوت ہم سب نے غور سے سنیں۔اسی طرح کلمہ طیبہ بھی بار بار پڑھتے رہے۔ آپ کو شام کے وقت آئی سی یو منتقل کیا گیا ، اِسی غنودگی میں آدھی رات آپ کی طبیعت مزید بگڑ گئی اوریوں ایک بیمار ِ محبت کی منزل مقصود بلآخر آہی گئی اور عمر بھر کے سوزوسازِ رومی اور پیچ و تابِ رازی کے امین اور عاشق رسول ﷺ کی بیقراری کو قرار آہی گیا۔ ؎ جان ہی دے دی آج کوئے یار پر عمر بھر کی بے قراری کو قرار آہی گیا علی الصباح چار بجے برادرم مولانا اسرار نے گھر کی گھنٹی بجائی اور پیغام بھیجا کہ آپ کے دوست حضرت فانی صاحب اس جہان فانی سے دارالبقاء کی جانب کوچ کرگئے ہیں ۔انا للہ وانا الیہ راجعون روایات میں آتا ہے کہ اکثر حوادث ،مصیبتیں اور قیامتیں رات کے آخری پہر میں نازل ہوتی ہیں‘ یقینا اس سے بڑھ کر میرے لئے اور کیا حادثہ اور کیا قیامت صغری ٰبپا ہوگی ؟ صبح نماز کے بعد برادرم مولانا یوسف شاہ صاحب نے ہزاروں طلباء کو یہ افسوسناک اطلاع دی کہ آپ سب کے محبوب ہردلعزیز استاد محترم