ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا عبدالمعبود باغ و بہار شخصیت حضرت علامہ مولانا ابراہیم فانی نوراللہ مرقدہٗ جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مایۂ ناز ، کہنہ مشق اور ہر دلعزیز استادالحدیث اورمدرس تھے ، جو حقانیہ کی شان ، آن اور جان کی حیثیت کے حامل تھے، مدرسین کے منظورِ نظر اور محبوب ترین استاداور طلبہ کے انتہائی شفیق مربی تھے ۔ حضرت مولانا موصوف کو قدرت نے گوناگوں اوصاف سے بہرہ ور فرمایا تھا ان کی ذات ستودہ صفات جہاں علوم وفنون کی بحر بیکراں تھی ، وہاں وہ شعر ادب میں بھی مقام رفیع پر فائز تھے ، دارالعلوم حقانیہ جیسے رُشد وہدایت کے عظیم الشان مرکز میں بیٹھ کر علوم ومعارف کے دریا بہاتے رہے ۔ اور تشنگانِ علوم نبوت کو سیراب کرنے میں فقید المثال خدمات انجام دیتے رہے اسی طرح اپنے احساسات ، نظریات ، تفکرات اورمعارف وحقائق کو اشعار کی سلکِ مرواریدی میں پروکرملت اسلامیہ سے دادتحسین کے تمغے وصول کرتے رہے ۔ خالقِ کائنات نے مولانا موصوف کو ایسی مرنجانِ مرنجی طبیعت مرحمت فرمائی تھی کہ ہر محفل کے چراغ ، ہر مجلس کے صدر نشین اور ہر اجتماع کے گل سرسبد قرار پاتے تھے اپنی باغ وبہار طبیعت سے ہر کسی کا دل موہ لیتے تھے ۔ درس وتدریس میں لب ولہجہ اوراندازِ تکلم اس قدر موثر اور دلنشین ہوتا کہ طلبہ آپ کے گرویدہ اور شیدائی بن جاتے ۔ مغلق اور لاینحل عبارات حل کرنے میں بے حد سادہ اور عام فہم اسلوب اختیار کرتے جس سے مفہوم وتوضیح طلبہ کے قلوب میں پیوست ہوجاتی ۔ حضرت مولانا فانی رحمۃ اللہ علیہ ، حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ذیشان کے بجا طور پر مستحق تھے ’’ اوعلم ینتفع بہ‘‘ انہوں نے درس وتدریس کے ذریعے ایسی قندیل روشن کی ہے جس کی ضیاء باد کرنیں انشاء اللہ، تاابد تابندہ رہیں گی اور ان کا یہ عمل صالح بالیقین جنت الفردوس میں ان کی بلند ی درجات کا موجب ہوگا۔ جس زمانہ میں اخوانم مولوی محمد عبدالواحد اختر جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مجلہ الحق کی کتابت کی خدمت انجام دیا کرتے تھے راقم الحروف ان کی ملاقات کے لئے جامعہ حقانیہ میں حاضر ہوتا رہاہے ۔ ان ہی کے ذریعے حضرت مولانا عبدالقیوم حقانی زیدہ مجدہ سے تعلق خاطر قائم ہوا ۔ اور حقانی صاحب کی وساطت سے حضرت مولانا محمد ابراہیم فانی ؔ سے ملاقات کا سلسلہ چل نکلا ، پھر ان کی شریں کلامی سے محظوظ ہونا مقدر ہوا۔ موصوف کا کلام اکثر بیشتر ماہنامہ ’’القاسم ‘‘ میں نظرنواز ہوتا اور اس کی حلاوت اور چاشنی سے مسرور ہوتا۔ آج ہم سب ان کی بلندی درجات کے لئے بارگاہ الہٰی میں دست دعا ہیں ،اللہ پاک ان پر اپنی خصوصی رحمتوں کا نزول فرمائے اور جنت الفردوس میں بلند مقام عطا فرمائے ۔ آمین …………………………… (مولانا عبدالمعبود ‘راولپنڈی)