ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
جناب سراج الاسلام سراجؒؔ مولانا محمد ابراہیم فانی بحیثیت شاعر و ادیب (فانی صاحب کی اردو شاعری کے مجموعہ ’’نالہ زار‘‘ پر لکھا گیا پیش لفظ ) پسرم محمد ظاہر جس زمانے میں میٹرک کا طالب علم تھا ان دنوں اس کا ایک ہم جماعت اس کے پاس گاہے گاہے آیا کرتا تھا۔ عادات واطوار کے لحاظ سے بہت شائستہ اور چہرے سے ذہین و فطین نظر آتا تھا دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ برخوردار سعادت آثار محمد ابراہیم نام رکھتا ہے اور دارالعلوم حقانیہ کے صدر مدرس حضرت مولانا عبدالحلیم آف زروبی کا نور چشم ہے۔ چنانچہ اسی دن سے قلب و نظر میں جا گزیں ہوا۔ ……………………………… صبح سویرے ہوا خوری کے لیے نکلنا میرا معمول تھا اور دارالعلوم حقانیہ کی مسجد سے ہو کر گھر لوٹتا۔ جب بھی مسجد کی جانب نظر پڑتی، برخوردار محمد ابراہیم کو صحنِ مسجد میں قرآنِ پاک حفظ کرنے میں مصروف پاتا، جس دن میٹرک کا رزلٹ اخبار میں شائع ہوا طلبہ بے چینی کی حالت میں نیوز ایجنسی کے چکرکاٹتے رہے اس روز مسجد سے گزرا تو میں برخوردار محمد ابراہیم کو نتیجہ امتحان کی اعلان سے آگاہ کیا لیکن اس نے بے پرواہی سے بات کو ٹالتے ہوئے کہا کہ کسی"کلاس فیلو سے معلوم ہوجائے گا"اور مزید کچھ وقت ضائع کئے بغیر حفظ قرآن مشق میں دوبارہ مصروف ہوا۔ اب مجھے محمد ابراہیم کی مستقل مزاجی اور متانت کا بھی اندازہ ہوگیا ۔ بعد میں معلوم ہوا کہ برخوردار موصوف نے اعلیٰ نمبر حاصل کرکے کامیابی حاصل کی اوردارالعلوم حقانیہ میں داخلہ لیا اور اپنے والد بزرگوار کے زیر سایہ تعلیمی مراحل طے کرکے امتیاز کے ساتھ آگے بڑھتا رہا، پھر کم سنی میں دستارِ فضیلت سے بہرہ ور ہوکر اسی مادر علمی کی آغوش میں درس و تدریس کا آغاز کیا اور ساتھ ہی فانیـؔ کے تخلص سے اپنا ذوق سخن بھی جاری رکھا اور اب میں اسے برخوردار محمد ابراہیم نہ کہہ سکا۔ ……………………………… مولانا حافظ محمد ابراہیم فانیؔ صاحب اس مشہور علمی ادارہ میں ممتاز شخصیت کی حیثیت سے طلباء اور اساتذہ میں یکساں مقبول ہیں۔ ادب وانشاء میں آپ کو ایک خاص مقام حاصل ہے ۔ پشتو ‘عربی اور فارسی زبانوں کی تحریر و تقریر میں یکساں قدرت رکھتے ہیں۔ آپ کے کلام بلاغت نظام میں حسن آفرینی کے عجیب عجیب جواہر پارے _________________________ * معروف شاعر‘ مورخ‘ ادیب‘استاد