ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
مولانا سعدالباقی حقانیؔ * دارالعلوم حقانیہ کا درخشندہ ستارہ داستان فصل گل را از نظیری می شود عندلیب آشفۃ تری گوید اس افسانہ را ۲۵ ربیع الثانی بمطابق۲۶ فروری بروز بدھ کو دنیائے علم و عمل کا آفتاب و ماہتاب تابناکی اور درخشانی کے بعد یکایک غروب ہونے سے علم و عمل اور مسند حدیث کے محفل دوشین کے ایوانوں میں اندھیرا چھا گیا ۔ استاذی و استاذ العلماء بقیۃ السلف حضرت مولاناحافظ محمد ابراہیم فانی صاحب رحمہ اللہ داعی اجل کو لبیک کہہ کراس دار فانی سے دار بقاء کی طرف رحلت فرماگئے ۔ البقاء للہ وحدہ، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ دنیا فانی ہے لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دنیا میں آکر ہزاروںلوگوں کے دلوں کی دھڑکن بن جاتے ہیں اور ان کی اچانک جدائی پر ہزاروں انسانوں کے دلوں کی دنیااُجڑ جاتی ہیںاور آنسو خشک ہوجاتے ہیں ۔انہی بزرگ ہستیوں میں حضرت مولانا حافظ محمد ابراہیم فانی صاحبؒ بھی ہیں۔ آپؒ کی رحلت کی خبر نے پورے علمی حلقہ کو سوگوار بنادیاہے۔ بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی ایک شخص سارے ’’عالم‘‘ کو ویران کر گیا زمانہ ایسے جامع الصفات بزرگوں کے لحاظ سے قحط الر جال کا ہے اور کسی ایک بزرگ کا جا نا بہت بڑا نقصان ہے۔ مگر اس وقت جبکہ پورا عالم کفر اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف برسر پیکارہے،اسلامی تہذیب اور شعا ئر اسلام(مدارس،مساجد اور خا نقا ہیں)ان کا نشانہ ہیں اورعالم اسلام کے تمام حکمران طبقات اور روشن خیال ان کے ہمنوا ہیں تو ان حالات میں صرف ان اکا بر ین علماء سے امت کی امیدیں وابسۃہیں اور یہی طبقہ اہل کفر کیلئے دل کا روگ بنا ہوا ہے۔یہ لو گ اس سارے سلسلے کو ختم کرنا چاہتے ہیں،گو یا ہم حالت جنگ میں ہیں،ایسی حالات میں کسی مدرسے کا ایک چھوٹا طا لب علم اور نا ظرہ قرآن پڑ ھنے والے کسی بچے کا نقصان بھی بہت بڑا خسارہ ہے چہ جائیکہ حضرت مولانا حافظ محمد ابراہیم فانی مر حوم جیسے جبال علم کا کوچ کر جا نا یقیناًامت مسلمہ کیلئے ایک عظیم خسارہ ہے۔ انبیاء ،صلحاء اولیاء اور اللہ کے نیک بندوں کے سا نحہ ٔ ار تحال پرزمین بھی گر یہ زن ہوتی ہے اور آسمان بھی نالہ کناں اوراشک ریز ہو تا ہے ۔قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے کہ ’’فمابکت علیھم السماء ______________________________ *مدیر سہ ماہی ’’دررالفرید‘‘ زروبی ،صوابی