ماہنامہ الحق مارچ اپریل مئی 2014ء |
امعہ دا |
|
سید اسراراحمد نعمانی ؔ ’’انا بفراقک یا ابراہیم لمحزونون‘‘ زمانہ مدتوں تک یاد کرکے روئے گا ہم کو گنے گا وہ ہماری خوبیاں جب ہم نہیں ہونگے انہیں ڈھونڈتی ہیں نگائیں ہماری جو خود چھپ گئے ساری محفل سجا کے وہ اٹھے تو افسردگی چھائی ایسی دئیے بزم کے بجھ گئے جھلملا کے خاکِ زروبی نے علم وفضل کے لحاظ سے عظیم المرتبت گو ہر یکتا شیوخ زمان اپنے سینے میں چھپائے ہیں یہی باکمال ہستیاں حضرت صدرالمدرسین دارالعلوم حقانیہ متکلم اسلام حضرت العلامہ عبدالحلیم ،ؒ مفتی اعظم پاکستان فقیہ العصر حضرت شیخ الحدیث مفتی محمد فریدؒ ادیب العصر محقق دوراں شیخ الحدیث حضرت العلامہ ابراہیم فانی ؒ زروبی کی زمین کی عظمت وکرامت کی عظیم دلیل ہیں کہ ایسے عظیم اکابر علمی سپوتوں کواپنے دامن میں سمیٹے ہوئی ہے۔ ؎ نورِجہاں در ظلمتِ آباد بدن گم کردہ آہ زاںِ یوسف ؑ کہ تو در پیرہن گم کردہ عجیب اتفاق ہے کہ یہ تینوں نفوسِ قدسیہ دیوبند ثانی دارالعلوم حقانیہ ہی کے مسندِ حدیث پر جلوہ افروز ہوئے ہیں ۔ دارالعلوم حقانیہ میں ان کی جلوہ افروزی دنیا ئیِ حنفیت پر دلائل وبراہین کہ سایہ فگن بن سکے گی۔ دارالعلوم حقانیہ کے مسند حدیث پر بیٹھ کر دلائل وبراہین کے ایسے ابنار لگادیتے تھے کہ مہمانان رسول مکمل تشفی کے بعد بے اختیار زبان حال وقال سے اس شعر کو وِرد زبان بناتے ۔ ؎ یزید وجھہ حسنا اذا ما ذرتہ نظراً حضرت العلامہ شیخ الحدیث ابراہیم فانی اپنے عظیم والد صدرالمدرسین دارالعلوم حقانیہ علامہ الدھر حضرت العلامہ عبدالحلیم نوراللہ مرقدہ ٗ کے بعد دارالعلوم حقانیہ میں ان کی مسند سنبھالے ہوئے تھے ، مگر حیات دنیوی کی بے ثباتی کا کیا کہئے، حضرت صدرالمدرسین علامہ عبدالحلیم نوراللہ مرقدہٗ کے محدثانہ متکلمانہ اور مفتی محمد فرید نوراللہ مرقدہٗ کے محدثانہ فقہیانہ شان کے امین حضرت العلامہ ابراہیم فانی بھی فانی دنیا کو الوداع فرماگئے ؎ جنہیں ہم دیکھ کر جیتے تھے ناصرؔ وہ لوگ آنکھوں سے اوجھل ہوگئے ہیں ________________________ *ایم ایس سی ‘ آف رستم تحصیل وضلع مردان